فارْسی {فار + سی} (فارسی) فارسی

فارْس، فارَس، فارْسی

فارسی زبان سے دخیل اسم فارس کے آخر پر ی بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا۔ جو اردو میں اپنا اصل مفہوم و ساخت کے ساتھ بطور صفت بھی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے 1741ء کو "دیوان شاکر ناجی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی

جمع غیر ندائی: فارْسِیوں {فار + سِیوں (واؤ مجہول)}

معانی ترمیم

1. ملکِ فارِس کے رہنے والے۔

؎ کیا جانیے کہ بولیں گے , واں کے فارسی

جرات گئے جو شعر ترے اصفہان کو، [1]

2. ایران کی زبان کا نام۔

"لفظ فارسی قدیم تر زمانے ہی سے ایرانی صوبوں میں بولی جانے والی بولیوں میں سے ایک کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔"، [2]

3. { موسیقی }وہ بیت یا شعر جسکو تال یا الاپ کے ساتھ ملا کر یا ترتیب دے کر گایا جائے۔

"جب امیر خسرو دہلوی نے ایرانی اور ہندوستانی موسیقی کے امتزاج سے نئی چیز پیدا کی اور اسکے لیے نئی اصطلاحات مثلاً .... فارسی، غزل وغیرہ وضع کیں۔"، [3]

انگریزی ترجمہ ترمیم

persian

مرکبات ترمیم

فارْسی خواں

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1809ء، کلیات جرات، 114 )
  2. ( 1968ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، 627:3 )
  3. ( 1926ء، اورئینٹل کالج میگزین، مئی، 3 )

مزید دیکھیں ترمیم