آفَت {آ + فَت} (عربی)

ا و ف آفَت یہ اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اصل معنوں اور اصلی حالت میں ہی مستعمل ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم اور گاہے بطور صفت اور گاہے بطور متعلق فعل بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1635ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت (مؤنث - واحد)

جمع: آفَتیں {آ + فَتیں (یائے مجہول)}

جمع استثنائی: آفات {آ + فات}

جمع ندائی: آفَتو {آ + فَتو (واؤ مجہول)}

جمع غیر ندائی: آفَتوں {آ + فَتوں (و مجہول)}

معانی ترمیم

مصیبت، تکلیف، زحمت۔

"ان کے والد نے صاف انکار کر دیا اب میرا ایک ایک دن یہاں آفت ہے۔" [1]

2. دکھ، درد، تکلیف، صدمہ۔

؎ عمر اہل تمنا نے کس آفَت میں بسر کی

تھی شام کی امید نہ امید سحر کی [2]

3. ظلم، اندھیر۔

"یہ آفت کہیں نہیں دیکھی کہ جس کا حق مار لیں اسی کو آنکھ دکھائیں۔" [3]

4. بے تکا پن، بے ڈھنگا پن۔

"کیا آفت ہے صبح سے سر میں آنولے پڑے ہوئے ہیں نہانے کو جی نہیں چاہتا، جاؤ پہلے نہا لو۔" [4]

5. { مجازا } دشواری، مشکل، کشمکش۔

؎ میں اس کے لطف کا محتاج اور وہ مجھ سے مستغنی

محبت کا برا ہو ڈال رکھا ہے کس آفت میں [5]

6. کسی چیز یا کیفیت کی شدت۔

؎ جہاں گئے اس برس جنوں میں چمن ہو یا دشت سب ڈبویا

بھرا ہوا تھا کہاں کا دریا کہاں کی آفت تھی چشم تر میں [6]

7. جلدی، گھبراہٹ، پریشانی۔

؎ کہا سن کر زبانی حال قاصد سے یہ اس نے

مصیبت کیا تھی آفت کیا تھی خط لکھا تو ہوتا [7]

انگریزی ترجمہ ترمیم

calamity, misfortune, wretchedness

معانی2 ترمیم

صفت ذاتی [8]

جمع: آفَتیں {آ + فَتیں}

جمع استثنائی: آفات {آ + فات}

جمع ندائی: آفَتو {آ + فَتو}

جمع غیر ندائی: آفَتوں {آ + فَتوں}

تیز و طرار، چالاک، شاطر۔

؎ کتنی آفت ہے تو بھی اور بد ذات

پیش بندی کی خوب یاد ہے گھات [9]

2. غضب کا، بلا کا۔

؎ سیہ انگے جانے کوں رہ تنگ تھا

جو پیٹ کے پچھیں آفت جنگ تھا [10]


معانی3 ترمیم

متعلق فعل

بہت، نہایت، حد درجہ۔

؎ فتنہ انگیز اور آفت شوخ

بچی خیرن کی ہے قیامت شوخ [11]

مترادفات ترمیم

قَہْر عَیّار دُکھ اُلْجھَن وَبَا ٹَریجِڈی گَرْدِش طُوفان جَنْجال صَدْمَہ صُعُوبَت زَحْمَتی خَطَر شامَت

متضادات ترمیم

چَین سُکُون شَرِیف

مرکبات ترمیم

آفَت زَدَہ، آفَت کا ٹُکْڑا، آفَت خیز، آفَتِ دَہْر، آفَتْ رَسِیدَہ، آفَتِ روزْگار، آفَت طَلَب، آفَت کا پُتْلا، آفَت کا پَرْکالَہ، آفَت کا گھَر، آفَت کَشِیدَہ، آفَت کی پُڑْیا، آفَت کی چِیز، آفَتِ نَصِیب

رومن ترمیم

Aafat

حوالہ جات ترمیم

    1   ^ ( 1919ء، جوہر قدامت، 126 )
    2   ^ ( 1940ء، بے خود موہانی، کلیات، 58 )
    3   ^ ( 1924ء، نوراللغات، 114:1 )
    4   ^ ( 1930ء، حیات صالحہ، 26 )
    5   ^ ( 1954ء، وحشت، دیوان اولین، 213 )
    6   ^ ( 1927ء، شاد، میخانہ الہام، 193 )
    7   ^ ( 1849ء، کلیات ظفر، 3:2 )
    8   ^ ( مؤنث - واحد )
    9   ^ ( 1857ء، بحرالفت، واجد علی شاہ، 20 )
    10   ^ ( 1649ء، خاورنامہ، 604 )
    11   ^ ( 1879ء، جان صاحب، 131:1 ) 

فارسی ترمیم

اسم ترمیم

آفت

  1. آفت