آویزش
آویزِش {آ + وے + زِش} (فارسی)
آویختن آویزِش
فارسی زبان میں مصدر آویختن سے حاصل مصدر ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1838ء میں "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت (مؤنث - واحد)
جمع: آویزِشیں {آ + وے + زِشیں (یائے مجہول)}
جمع غیر ندائی: آویزِشوں {آ + وے + زِشوں (واؤ مجہول)}
==معانی==نزاع، جھگڑا، لڑائی۔
؎ ہوں اس چمن میں سبزہ بیگانہ کی طرح
آویزشیں گلوں سے نہ کاوش ہے خار سے [1]
2. مقابلہ، کھینچاتانی، کشتی۔
"اس پردے کی ہوا سے آویزش طرح طرح قسم قسم کی رنگینی ..... اندر کچھ تحریک چہل پہل معلوم ہوئی۔" [2]
مترادفات
ترمیملَٹْکاؤ چَپْقَلَش فَساد لَٹَک
حوالہ جات
ترمیم^ ( 1927ء، دیوان صفی، 143 ) ^ ( 1915ء، سجاد حسین، پیاری دنیا، 9 )