آگے {آ + گے} (سنسکرت)

آگر آگے

سنسکرت زبان میں اصل لفظ آگر ہے اور اس سے ماخوذ اردو میں آگے مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور متعلق فعل بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1714ء میں "دیوان فائز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مذکر)

معانی

ترمیم

پیش، اگاڑی، پیچھے کا نقیض۔

"جوق جوق لوگ چلے آ رہے ہیں جو لوگ پیچھے ہیں ان کو قدم آگے بڑھانے کا موقع نہیں ملتا۔" [1]

2. سامنے کے رخ

"پشت مبارک پر سوار ہو جاتے تھے کبھی دوش پاک پر بیٹھ گئے کبھی آپ کے آگے سے نکل گئے۔" [2] 3. پاس، قریب، نزدیک

"ذرا آگے آ کر بات سن لو۔" [3]

4. سامنے، روبرو، موجودگی میں۔

"گاڑی بان نے بیلوں کے آگے کٹی ڈالی۔" [4]

5. مقابلے میں

؎ صدمہ فرقت کے آگے شدت غم کچھ نہیں

ہیچ یاد رفتگاں میت کا ماتم کچھ نہیں [5]

6. گزشتہ زمانے میں، سابق میں۔

؎ محبت کے بندھن یہ کچے سے دھاگے

بڑا دم بڑا زور رکھتے تھے آگے [6]

7. پیشتر، پہلے، مقدم۔

؎ رواں ہیں سبھی ایک منزل کی جانب

کوئی ہم سے پیچھے کوئی ہم سے آگے [7]

8. ایسا ہونے کے بعد، اتمام حجت کے بعد۔

؎ میں سجھتا ہوں کہ دشوار ہے صحت لیکن

چارہ گر اپنی سی کر آگے ہے قسمت میری [8]

9. بعد، موخر، بعد میں، بعد کا۔

"مہری بھی بغدادی قاعدہ اور عم کے سیپارے کے آگے نہیں بڑھی تھی۔" [9]

10. زمانہ مستقبل میں، آئندہ۔

؎ ہو کیا غم فراق سے حال آگے دیکھیے

کچھ آ گیا ابھی سے ہے تاب و تواں میں فرق [10]

11. زندگی میں، جیتے جی۔

؎ دنیا سے اٹھا شیر جری آپ کے آگے

بیٹے کو نہ موت آئے کسی باپ کے آگے [11]

12. دانست میں، نظر میں، نزدیک۔

؎ چاہوں تو بھر کے کولی اٹھالوں ابھی تمھیں

کیسے ہی بھاری ہو مرے آگے تو پھول ہو [12]

13. مذکورہ بالا بیان میں، اوپر۔

"وہ اکیلی اس جھروکے میں جس کا ذکر آگے آ چکا ہے ریل کو دیکھ رہی تھی۔"

1944ء، افسانچے، 179

14. دور

"کالکا جی کا مندر حضرت سلطان المشائخ کی خانقاہ اور درگاہ سے تین ساڑھے تین میل آگے ہے۔" [13]

پرے، اس طرف۔

؎ رہ گیا عرش سے آگے جا کر

ہائے عالم مری تنہائی کا [14]

15. خدمت میں، پیشی میں۔

"سب بیویوں کے آگے مامائیں ٹہل خدمت کو لگی رہتی ہیں۔" [15]

16. زیادہ، سوا، بڑھ کر۔

"ایسا ہی پڑھانا ہے تو قرآن شریف پڑھا دو، نماز سکھا دو، بس اس کے آگے ٹھیک نہیں۔" [16]

17. مزید، کچھ اور، اس سے زیادہ (سابق بات یا چیز پر اضافے کے لیے)۔

"ایک متفقہ آواز بلند ہوئی اور لوگوں نے تقاضا کیا کہ آگے فرمایئے۔" [17]

18. مستقبل، آنے والا زمانہ یا وقت (بیشتر کا یا کی، کے ساتھ مستعمل)۔

"اب اسے کہاں تک پڑھا پڑھا کر نوکری کراؤ گی، آدمی کو کچھ آگے کا بھی خیال ہوتا ہے۔" [18]

مترادفات

ترمیم

تَب مُقابِل پَاس سامْنے فَرْق مَزِید عِلاوَہ فی الْحَیات نَزْدِیک آئِنْدَہ قَبْل پیش

مرکبات

ترمیم

آگے پِیچھے، آگے آگے

روزمرہ جات

ترمیم

آگے نکلنا

سبقت لے جانا، حریف یا ساتھی سے بڑھ جانا۔

میں اس سلطان ذی اقتدار کے مانند تھا جس کے رکاب بوسوں میں سے ہر ایک یہ چاہتا ہو کہ ان اداب خدمت کے بجا لانے میں دوسرے سے آگے نکل جائے۔" [19]

آگے لانا

سامنے یا روبرو لانا

یہ قانون جاری کیا کہ اگر غلام زرخرید کو آقا کے آگے لاوے تو آزاد ہونا اس کا ممکن تھا۔" [20]

کسی کا کسی سے پردہ توڑنا۔

انھوں نے اپنی بہو کو میرے بیٹے سے چھپایا تو میں اپنی بہو کو کیوں ان کے آگے لاءوں۔" [21]

آگے نکالنا

آگے نکلنا کا تعدیہ ہے۔

؎ جب یہ مقابل آ گیا پیک خیال کے روکا ہے اس کی باگ کو آگے نکال کے [22]

آگے ڈالنا

{ ہجا } بیوہ کی مدد کے لیے حسب مقدور کچھ پیش کرنا۔ (ماخوذ : امیراللغات، 164:1)

آگے ڈولنا

(کسی کے) بچے موجود ہونا۔

دس پانچ میرے آگے ڈولتے ہوتے تو ایک تجھے بھی دے دیتی۔" [23]

آگے کا قدم پیچھے پڑنا | ہٹنا

بڑھنے کی جگہ الٹا ہٹنا، ترقی کی جگہ تنزل کرنا۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، 208:1)

سٹپٹا جانا، گھبرا جانا۔ (مخزن المحاورات، چرنجی لال، 34)

آگے کرنا

سامنے رکھنا یا لانا، دکھانا۔ (فرہنگ آصفیہ، 208:1)

؎ کہ صندوق میوے کا آگے کیا دونوں بیٹوں نے مل تبھی کھائیا [24]

کسی کا کسی سے پردہ توڑ دینا۔

چار دن کی بیاہی دلھن کو کیوں جیٹھ کے آگے کر دیا۔"

اپنے بچاءو کے لیے دوسرے کو مہرے پر رکھ دینا، زد پر لے آنا۔

جب وقت پڑے گا مجھی کو آگے کر دو گے۔" [25]

علم و ہنر وغیرہ میں دوسرے سے بہتر بنا دینا۔ (امیراللغات، 165:1؛ مہذب اللغات، 83:2)

آگے کے ہاتھ پیچھے ہونا

{ تصوف } مشکیں بندھنا، قید ہو جانا۔

اگر ان کی دغابازی کا یہی عالم رہا تو ایک دن آگے کے ہاتھ پیچھے ہو جائیں گے۔" [26]

آگے دھرنا

پیش کرنا

؎ غرض پھر تو حقے تکلف بھرے قرینے سے ہر اک کے آگے دھرے [27]

مہرے پر رکھنا، زد پر رکھ لینا، نشانہ بنا لینا۔ (ماخوذ : امیراللغات، 164:1)

نظربند کرنا، حراست میں رکھنا۔

اس کو جبراً پولیس نے آگے دھر لیا۔" [28]

آگے آگے چلانا، تعاقب کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ، 307:1)

فریاد یا احتجاج کی غرض سے پیش پیش رکھنا۔

؎ اے دل یہ کس سے بگڑی کہ آتی ہے فوج

اشک لخت جگر کی نعش کو آگے دھرے ہوئے [29]

پیش نظر رکھنا، نگاہ میں رکھنا۔

نوبت یہ ہوئی کہ بادشاہ کے سامنے ہی شیخ اور بیربر کو آگے دھر لیا۔" [30]

آگے دیکھنا

مستقبل کے بارے میں سوچنا سمجھنا، آگے کی خبر رکھنا۔ (فرہنگ آصفیہ، 207:1)

آئندہ زمانے میں جو پڑے گی اسے جھیلنے کے لیے تیار رہنا۔

؎ کہا صغرا نے کہ ہاں دن تو ہیں وعدے کے قریب

آگے دیکھوں گی دکھائے جو کچھ مجکو نصیب [31]

آگے دینا

کسی کو گواہ بنا کر اس کے سامنے کوئی چیز دینا۔ (ماخوذ : جامع اللغات، 51:1)

جو کچھ دیا جا چکا ہے اس کے علاوہ اور دینا، مزید دینا۔

میں اب آگے نہ دوں گا میرا اگلا ہی روپیہ پھنسا ہوا ہے۔" [32]

آگے بڑھنا

قدم اٹھا کر سامنے کی طرف چلنا، روانہ ہونا۔

؎ محور جز تھے جب تو لرزتا تھا بن تمام آگے بڑھے تو ہٹ گئی دشت سے فوج شام [33]

سبقت لے جانا، کسی بات میں دوسرے کو پیچھے چھوڑ جانا۔

؎ حبیب بن مظاہر گو بظاہر پیر تھے لیکن جہاد حق میں آگے بڑھ گئے ستر جوانوں سے [34]

ترقی کرنا

اس زبان میں وسعت ہے ..... اور آگے بڑھنے کی صلاحیت موجود ہے۔" [35]

اپنی حد یا حیثیت سے زیادہ بات یا کام کرنا، حد سے نکل چلنا۔

؎ رانی نے جو منہ لگایا سر چڑھا

قدر سے مقدار سے آگے بڑھا [36]

حد ادب سے نکل جانا، بد زبانی کرنا۔

زبان سنبھالو، دیکھو تم بہت آگے بڑھے جاتے ہو۔" [37]

مقابلے یا لڑائی کے لیے سامنے آنا، مقابلہ کرنا۔

؎ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے جھپٹو نظر ملاءو

باگیں اٹھاءو، آگے بڑھو، ایڑیاں جماءو [38]

قریب آنا، پاس آنا۔

اتنی دور سے میں نہیں سن سکتا ذرا آگے بڑھ کر بات کہو۔" [39]

آگے بڑھانا

آگے لانا یا لے جانا۔

اپنے خیالات کو ذرا اونچا کرو اور اپنی نظر کو تھوڑا اور آگے بڑھاءو۔" [40]

آگے پیچھے پھرنا

خوشامد میں لگا رہنا، لالچ میں یا کسی غرض سے کسی کے ساتھ موجود رہنا۔

یہ لوگ جو تمھارے آگے پیچھے پڑے پھرتے ہیں ایک کو بھی تمھارا خیرخواہ نہیں پاتا۔" [41]

آگے تاگے میں لگنا

خدمت دیکھ بھال اور ضروریات کی فراہمی میں مشغول رہنا۔

بال بچوں کی فکر (خبر) نہ لے انھیں کے آگے تاگے میں لگی رہے۔" [42]

آگم باندھنا

پیش گوئی کرنا، غیب کا حال بتانا۔ (پلیٹس؛ فرہنگ آصفیہ، 2041)

فقرات

آگے ہاتھ (ہے) پیچھے پات جسے سترپوشی کے لیے کپڑا بھی میسر نہ ہو، مفلس۔

؎ بے کہے فاش ان کا پردہ ہے

ہاتھ ہے آگے اور پیچھے پات [43]

آگے لتّانہ پیچھے پتّا (بی بی ہوویں البتّہ)

بے سرو سامانی اور نہایت تنگدستی اور افلاس کے اظہار میں مستعمل۔

گاندھی جی کے چرخے کی مال بھی ٹوٹے، برہنگی کپڑے پھاڑ کے پھوٹے نہ آگے لتانہ پیچھے پتا بی بی ہوویں البتہ۔" [44]

آگے مار پیچھے سنوار

لڑائی یا اقدام عمل کے بعد انتقام یا تدارک مشکل ہے۔

آگے مار پیچھے سنوار مشہور ہے بعض رفقائے کار نے کچھ زر نقد رنڈی کو دکھایا مگر یہ رفاقت مصیبت ہو گئی۔" [45]

آگے ناتھ نہ پیچھے پگا (پگھا) (سب سے بھلا کمھار کا گدھا)

لاولد، لاوارث، اکیلا دم۔

آپ کیوں خوامخواہ اپنا دل جلاتے ہیں جو اللہ نے دیا ہے بہت ہے، آگے ناتھ نہ پیچھے پگا۔" [46]

آگے کنواں پیچھے کھائی

کام کرنے میں بھی خرابی اور نہ کرنے میں بھی، ہر طرح خطرہ یا نقصان۔

؎ خندق میں سب کی جان حزیں پر بن آئی ہے جائیں کدھر کہ آگے کنواں پیچھے کھائی ہے [47]

آگے کے دن پاچھے گئے ہر سے کیا نہ ہیت، اب پچھتاے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت

وقت پر کام نہ کرنے کے بعد پچھتانا بے فائدہ ہے۔ (نجم الامثال، 26)

آگے کھٹیا پیچھے لٹھیا

زبردستی قبضہ

آج کل تو آگے کھٹیا پیچھے لٹھیا ملک گیری کا عام اصول بنا رکھا ہے۔" [48]

آگے چلتے ہیں پیچھے کی خبر نہیں

فائدے پر نظر ہے نقصان کو نہیں سوچتے۔ (ماخوذ : امیراللغات، 163:1؛ نوراللغات، 133:1)

آگے دوڑ پیچھے (چھوڑ)

ایک کام تمام نہ ہوا اور حرص و ہوس میں دوسرا شروع کر دیا۔ ہوس بے جا کے لیے مستعمل۔" (نجم الامثال، 26)

آگے پتّا نہ پیچھے لتّا

عقل نے سوجھایا کہ جلدی سے درخت کے پتے لپیٹ لو یہ کہنے کو نہ ہو کہ آگے پتا نہ پیچھے لتا۔" 1926ء، اودھ پنچ، 11، 6:6

آگے جاتے گھٹنے ٹوٹیں پیچھے دیکھتے آنکھیں پھوٹیں

اس موقع پر مستعمل جہاں کرنے میں بھی نقصان ہو اور نہ کرنے میں بھی۔ (ماخوذ : امیراللغات، 163:1؛ جامع اللغات، 52:1)

آگے آگے راجا پیچھے پیچھے پرجا

رعایا حاکم کے طرز عمل کی پیروی کرتی ہے۔"

ہم آقا تم نوکر، آگے آگے ہم پیچھے پیچھے تم آگے آگے راجا پیچھے پیچھے پرجا۔" [49]

آگے آگے گرو پیچھے پیچھے چیلا

جہاں کسی اچھے برے کام میں اپنے بزرگ یا عزیز یا دوست کی پیروی کرتا ہے تو کہتے ہیں کہ آگے آگے گرو پیچھے پیچھے چیلا یعنی ان کے بزرگ ہی ایسا کرتے ہیں تو یہ کیوں نہ ایسا کریں۔ (امیراللغات، 161:1)

رومن

ترمیم

Aage

تراجم

ترمیم

انگریزی : Before; in front; in the presence of ; face to face; in sight; in advance; ahead; hereafter; in future; beyond; formerly

حوالہ جات

ترمیم
     1  ^ ( 1905ء، حورعین، 144:2 )
     2  ^ ( 1940ء، فاطمہ کا لال، 11 )
     3  ^ ( 1891ء، امیراللغات، 160:1 )
     4  ^ ( 1932ء، بیلہ میں میلہ، 33 )
     5  ^ ( 1902ء، روح رواں، 19 )
     6  ^ ( 1958ء، تارپیراہن، 257 )
     7  ^ ( 1958ء، تار پیراہن، 258 )
     8  ^ ( 1900ء، دیوان تسلیم، نظم دل افروز، 259 )
     9  ^ ( 1959ء، محمد علی ردولوی، گناہ کا خوف، 73 )
     10  ^ ( 1849ء، کلیات ظفر، 54:2 )
     11  ^ ( 1912ء، شمیم، مرثیہ (قلمی نسخہ)، 23 )
     12  ^ ( 1810ء، میر، کلیات، 247 )
     13  ^ ( 1957ء، سوانح عمری خواجہ حسن نظامی، 25 )
     14  ^ ( 1878ء، گلزار داغ، 49 )
     15  ^ ( 1924ء، انشائے بشیر، 283 )
     16  ^ ( 1908ء، صبح زندگی، 56 )
     17  ^ ( 1932ء، بیلہ میں میلہ، 25 )
     18  ^ ( 1914ء، راج دلاری، 3 )
     19  ^ ( 1904ء، مقالات شبلی، 126:1 )
     20  ^ ( 1848ء، تاریخ ممالک چین، 141:1 )
     21  ^ ( 1891ء، امیراللغات، 166:1 )
     22  ^ ( 1966ء، مرثیہ فیض بھرت پوری، 9 )
     23  ^ ( 1895ء، فرہنگ آصفیہ، 207:1 )
     24  ^ ( 1693ء، وفات بی بی فاطمہ (ق)، 17 )
     25  ^ ( 1924ء، نوراللغات، 135:1 )
     26  ^ ( 1958ء، مہذب اللغات، 83:2 )
     27  ^ ( 1874ء، بیخود (ہادی علی)، جلوہ اختر، 14 )
     28  ^ ( 1891ء، امیراللغات، 164:1 )
     29  ^ ( محاورہ1780ء، سودا، کلیات، 191:1 )
     30  ^ ( 1883ء، دربار اکبری، 327 )
     31  ^ ( 1875ء، مونس، مراثی، 26:2 )
     32  ^ ( 1891ء، امیراللغات، 164:1 )
     33  ^ ( 1962ء، مرثیہ، فیض بھرت پوری، 12 )
     34  ^ ( 1911ء، برجیس (ق)، ورق )
     35  ^ ( 1933ء، خطبات عبدالحق، 26 )
     36  ^ ( 1810ء، میر، کلیات، 1135 )
     37  ^ ( 1891ء، امیراللغات، 162:1 )
       38^ ( 1949ء، مراثی نسیم، 167:2 )
     39  ^ ( 1924ء، نوراللغات، 132:1 )
     40  ^ ( 1924ء، انشائے بشیر، 267 )
     41  ^ ( 1912ء، نذیر احمد، محصنات، 123 )
     42  ^ ( 1928ء، اودھ پنچ لکھنءو، 13، 5:26 )
     43  ^ ( 1940ء، منظوم کہاوتیں، احسن مارہروی، 46 )
     44  ^ ( 1927ء، اودھ پنچ لکھنءو، 12، 11، 6 )
     45  ^ ( 1925ء، اودھ پنچ لکھنءو، 10، 9:20 )
     46  ^ ( 1930ء، مضامین فرحت، 159:2 )
     47  ^ ( 1898ء، مرثیہ، شمیم، 11 )
     48  ^ ( 1917ء، علم المعیشت، 236 )
     49  ^ ( 1880ء، فسانہ آزاد (فرہنگ اثر، 115) )