حاضِر و غائِب {حا + ضِر و (و مجہول) + غا + اِب (کسرہ ا مجہول)} (عربی)

عربی زبان سے مشتق اسم حاضر کے بعد و بطور حرف عطف لگا کر عربی ہی سے مشتق اسم غائب لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے 1874ء کو "انیس، مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل

معانی ترمیم

1. ہر وقت، ہر موقع پر، موجودگی اور غیر موجودگی میں۔

"شریف ہیں تو اسے بھابی سمجھتے ہیں اور بدنیتی سے حاضر و غائب دور رہتے ہیں۔"، [1]

صفت ذاتی

معانی ترمیم

1. (سامنے) موجود و غیر موجود؛ تمام، سب، کُل کے کُل۔

؎ رسول شاہد و مشہود و حاضر و غائب

نشان راہ ہدایت ہیں جس کے نقشِ قدم، [2]

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1934ء، عزمی، انجام عیش، 53 )
  2. ( 1966ء، منحمنا، 17 )