"آفاقی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
آفاقی {آ + فا + قی} (عربی)
عربی ۔ صفت
 
اُفق آفاق آفاقی
ساری دنیا کا ۔عالم گیر
 
عربی زبان میں افق کی جمع آفاق کے ساتھ فارسی قاعدہ کے مطابق ی بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے آفاقی بنا۔ بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1867ء میں "نورالہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
 
صفت نسبتی (واحد)
 
==معانی==
پوری دنیا سے تعلق رکھنے والا، انسانی برادری سے متعلق۔
"اب ختم حجت پر ایک اچٹتی سی نظر حالی کی آفاقی شاعری پر بھی ہو سکے تو بہتر ہے۔" [1]
 
ہرجائی۔
 
"افسوس تو نے ایک آوارہ اور آفاقی عورت کی طرح میرے ساتھ دھوکا چلا۔" [2]
 
2. بیرونی، غیر ملکی، مقامی کی ضد۔
 
"یہ امر سب کو شاق تھا کہ ایک آفاقی شخص نے اس سپہ سالار کو قتل کر ڈالا۔" [3]
 
3. { فقہ } میقات کے اس پار کا باشندہ۔
 
"حرم سے باہر چاروں طرف تھوڑے تھوڑے فاصلے پر چند میقات ہیں جہاں سے آفاقی لوگ احرام باندھتے ہیں۔" [4]
 
==مترادفات==
کائِناتی عَالَمْگِیر بے تَعَصُّب عالَمی
 
==مرکبات==
آفاقی شُعاعیں
 
== رومن ==
سطر 12 ⟵ 37:
 
انگریزی : Universal; global; cosmopolitan
==حوالہ جات==
 
1 ^ ( 1961ء انشائے ماجد، 82:2 )
2 ^ ( 1943ء، انطونی اور کلا پطرا، 170 )
3 ^ ( 1907ء، لعبت چین، 13 )
4 ^ ( 1906ء، الحقوق الفرائض، 235:3 )