"آنکھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م معمولی ترمیم؛
م ←‏روزمرہ جات: معمولی ترمیم؛
سطر 181:
==روزمرہ جات==
{| class="wikitable"
! scope="column" | فقرہ
! scope="column" | معانی
! scope="column" | استعمال
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے ٹپکنا
| valign="top" | نظر یا تیور سے کسی بات کا ظاہر ہونا۔
| valign="top" | ؎ گھر کر دیے تھے کتنے ہی بدذات نے غارت <br/> آنکھوں سے ستمگر کی ٹپکتی تھی شرارت {{حوالہ
|نام=r21
|عنوان=مرثیہ فیض بھرتپوری
|تاریخ =1970ء
|صفحہ=9}}
، ،
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے چنگاریاں اُڑنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | غصے میں آنکھیں سرخ ہو جانا۔
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ جری کی آنکھ سے چنگاریاں جو اڑتی تھیں <br/> نگاہیں شوم کی گوشوں کی سمت مڑتی تھیں <ref>1919ء، مرثیہ بزم اکبر آبادی، 13</ref>
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے خون ٹپکنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | رونا
| رونا
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ تہ جنجر مآل سخت جانی دیکھیے کیا ہو <br/> ابھی سے خون اس قاتل کی آنکھوں سے ٹپکتا ہے <ref>1911ء، تسلیم (امیر اللغات، 228:1)</ref>
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے دور ہونا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | جدا ہونا
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ جذب الفت پہ مجھے ناز ہے اے پردہ نشیں <br/> دل سے نزدیک ہے تو گو مری آنکھوں سے ہے دور <ref>1937ء، قصائد نسیم، 117</ref>
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے دیکھنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | بچشم خود معائنہ کرنا
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ لطف کھویا اشک نے نظارہ تحریر کا <br/> دیکھتا ہوں آنکھ سے لکھا ہوا تقدیر کا <ref>1932ء، نقوش مانی، 17</ref>
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جمانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | نگاہ کو کسی مرکز پر ٹھہرانا، غور سے دیکھنا؛ کسی چیز پر ہر پہلو سے نظر ڈالنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ حسن یوسف کو بہت آنکھ جما کر دیکھا <br/> پوری تصویر تمھاری ہے شباہت کیسی <ref>1888ء، صنم خانہ عشق، 268</ref>
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جمنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ جمانا کا فعل لازم ہے۔
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ یہ برق وہ ہے جس کا اثر تابفلک ہے آنکھیں <br/> نہیں جمتیں یہ چمک ہے یہ دمک ہے <ref>1929ء، مرثیہ رفیع (مرزا طاہر)، 12</ref>
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ جھپکانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | نگاہ کو خیرہ کر دینا؛ آنکھ یا آنکھوں کو چکاچوند کر دینا۔
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ فلک پر آنکھ کو بہرام کی بھی جھپکا دیں <br/> دکھائیں تیغ کے جوہر جو چشم خشم آگیں <ref>1903ء، نظم نگاریں، جلال، 6</ref>
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | تھوڑی سی دیر کو سلا دینا یا سونا۔
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ رات بھر بے تابیوں کی کچھ تلافی چاہیے <br/> صبح نے بیمار غم کی آنکھ جھپکائی تو کیا <ref>1942ء، اسرار، 72</ref>
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جھپکنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ جھپکانا کا فعل لازم ہے۔
| ؎ ستاروں سے روشن وہ ہیرے جڑے ہیں <br/> کہ خورشید کی آنکھ بھی جن سے جھپکی <ref>1905ء، یادگار داغ، 200</ref>
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ جھکانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | نیچے کی طرف دیکھنا یا دیکھنے لگنا، نظر نیچی رکھنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ مخاطب ہیں وہ نرگس سے چمن میں <br/> جھکائے آنکھ ہم شرما رہے ہیں <ref>1903ء، نظم نگاریں، جلال، 99</ref>
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | شرمانا، شرم سے آنکھ نیچی کرنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ ملا کے آنکھ نہیں رو آپ کہتے ہیں <br/> جھکا کے آنکھ ذرا ایک بار ہاں تو کریں [32]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جھکنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ جھکانا کا فعل لازم ہے۔
| ؎ تھی خطا ان کی مگر جب آ گئے وہ سامنے <br/> جھک گئیں میری ہی آنکھیں رسم الفت دیکھیے [33]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ چار کرنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | نظر سے نظر ملانا، آنکھوں میں آنکھیں ڈالنا، بے روک ٹوک سامنے آنا، ڈھٹائی سے دیکھنا۔
| ؎ چوٹیں جو بڑھ کے چاروں نے ایک بار کیں <br/> تھرائے ہاتھ ڈھال نے آنکھیں جو چار کیں [34]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ چرانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھیں چار نہ کرنا، بے مروتی کرنا، (شرمیلے پن یا ناز و ادا کی بنا پر یا احفائے راز وغیرہ کے لیے کسی کی طرف) کھل کر نہ دیکھنا، ٹال دینا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | اسلام کی سچی تعلیم یہی تھی کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرو جو تمہاری اعانت کے محتاج ہیں ان سے آنکھ نہ چراءو۔" [35]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ دبا کر دیکھنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | کچھ کھلی کچھ بند آنکھ سے دیکھنا، ایک آنکھ بندکر کے دیکھنا، بھینگے پن کے انداز سے دیکھنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | ایک پستہ قامت بھینگا سیاہ فام آدمی بائیں آنکھ دبا کر داہنی سے مہدی کو بغور دیکھتا ہوا کمرے میں آیا۔" [36]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ پھیرنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | بے مروتی کرنا۔
| ؎ نرغے میں ہم ہیں سوتے ہو کیا رن میں چین سے <br/> تم نے بھی آنکھ پھیر لی بیکس حسین سے [37]
|-
| style="vertical-align:top; align:right;" | توجہ ہٹا لینا، کنارہ کرنا، گریز کرنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | وہ تو کبھی میری طرف سے آنکھ نہیں پھیرتا۔" [38]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پھیرنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | مرنا، دنیا سے گزرنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | اب کی تو مروا ہی ڈالا تھا اور آپ نے بھی آنکھیں پھیر لی تھیں۔" [39]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ توتے کی طرح بدلنا | پھرانا | پھیرنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | یکایک بے مروتی اختیار کرنا، بے مروتی کرتے دیر نہ لگنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | کیا توتے کی طرح آنکھ بدلی ہے گویا کبھی آشنا ہی نہ تھے۔" [40]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ ٹھہرنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | نگاہ جمنا، نظر کا ایک نقطے یا مرکز پر قائم رہنا۔
| ؎ آنکھ ٹھہرے فروغ جام پہ <br/> کیا ہر کرن آفتاب کی سی ہے [41]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جاتی رہنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | بصارت زائل ہونا، کسی صدمے یا بیماری سے بینائی ختم ہو جانا۔
| صفدر جنگ کی بائیں آنکھ میں ایک تیر لگا جس سے آنکھ جاتی رہی۔" [42]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پھرانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | سابقہ مروت اور ہمدردی ترک کرنا، بے وفائی برتنا۔
| ؎ خوش ہو کے عبث مجھ کو ستا لیتا ہے <br/> تنتی ہیں بھویں آنکھ پھرا لیتا ہے [43]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ پھرنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | بے مروتی کا برتاؤ کرنا، برگشتہ ہونا۔
| ؎ آنکھ تیری جو پھری پھر گئی ساری دنیا <br/> انتہا ہے کہ مخالف ہے مرا دل مجھ سے [44]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | مر جانا، عالم اختصار ہونا۔
| ؎ اس کی جب آنکھ پھری پھر گئیں اس کی آنکھیں <br/> شیفتہ مرنے پہ تیار ہی کیا پھرتا تھا [45]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پھوٹنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | چوٹ یا کسی صدمے سے اندھا ہو جانا، بینائی جاتی رہنا، دیدہ پٹم ہو جانا۔
| خالہ جان آنکھیں پھوٹیں جو میں نے کل محسن کے لڑکے کو دیکھا بھی ہو۔" [46]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ بھر لانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ میں آنسو بھر لانا، خود کو آبدیدہ کرنا۔
| ؎ سامنے آنکھوں کے خوں نور نظر کا جو بہا <br/> آنکھ بھر لائے مگر اف بھی زباں سے نہ کہا [47]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پتھرانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جانا اور بے حس و حرکت ہو جانا، بے نور ہو جانا، کچھ نظر نہ آنا۔
| ؎ پتھرا گئی تھی آنکھ مگر بند تو نہ تھی <br/> اب یہ بھی انتظار کی صورت نہیں رہی [48]
|-
! scope="row" valign="top" | آنْکھ پرنم ہونا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | style="vertical-align:top; align:right;" | آنکھوں میں آنسو بھرے ہونا، آنسو بہنا۔
| ؎ شبیر ہیں لخت جگر سرور عالم کیا غم اسے جو آنکھ شہ میں ہے پرنم [49]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پر میل (تک) نہ ہونا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | تیوری پر بل نہ پڑنا، قطعاً ناگوار نہ گزرنا۔
| میں نے خود (ان کو) لاکھوں ہار کے اٹھتے دیکھا تھا، آنکھ پر میل تک نہیں اچھی خاصی دولت پلک جھپکاتے آئی گئی ہو گی۔" [50]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پڑنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | (عشق و محبت، حسرت، رغبت، توجہ والتفات، حسد و عداوت، پسندیدگی وغیرہ سے) دیکھنا (اتفاقیہ یا بالارادہ)
| ؎ چشم ساقی کی وہ مخمور نگاہی توبہ <br/> آنکھ پڑتی ہے چھلکتے ہوئے پیمانوں کی [51]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پسیجنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ کا آنسوءوں سے نمناک ہونا، آنکھوں میں آنسو آنا۔ (شرم یا رحم سے)۔
| ؎ بے رحم سنگدل ستم اطوار بدشعار <br/> آنکھیں پسیجتی نہیں تڑپے کوئی ہزار [52]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ بہانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ بہنا کا تعدیہ ہے
| ؎ رونے دھونے سے نہ کچھ بات بن آئی اپنی <br/> ان کا کچھ بھی نہ گیا آنکھ بہائی اپنی [53]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ بہنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | مسلسل رونا، ہر دم آنسو جاری رہنا؛ آنکھوں سے پانی بہا کرنا۔
| ؎ دیکھ بہتی آنکھ میری ہنس کے بولا کل وہ شوخ <br/> بہ نہیں اب تک ہوا منہ کا ترے ناسور کیا [54]
|-
| scope="row" valign="top" | پتلی اور دیدے کا خراب اور بے نور ہو جانا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | ایسا نزلہ گرا کہ دونوں آنکھیں بہ گئیں۔" [55]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ بھر آنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھوں میں آنسو ابل آنا؛ آبدیدہ ہونا۔
| ؎ سوشیلا نے پتی کی اپنے جب یہ آرزو پائی <br/> تو دل ڈوبا وفور بیکسی سے آنکھ بھر آئی [56]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ بھر کر دیکھنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | نظر جما کر دیکھنا، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نظارہ کرنا۔
| ؎ رخ جاناں کے آگے ہر تماشائی کو سکتا ہے <br/> کوئی خورشید کو بھی آنکھ بھر کے دیکھ سکتا ہے [57]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | جی بھر کر دیدار کرنا، سیر ہو کر دیکھنا۔
|؎ کوئی دیکھے کیونکر انہیں آنکھ بھر کے <br/> کڑے تیوروں نے بٹھایا ہے پہرا [58]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ بدلنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | پہلی سی نظر اگلی سی بات نہ رہنا۔
| ؎ میزباں کی دیکھتی ہے آنکھ جب بدلی ہوئی واں سے اٹھ کر دوسری جا ڈھونڈتی ہے میہماں [59]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | بے مروتی اور بے رخی اختیار کرنا
| ؎ وہ اپنی دھن کا پکا ہے جو بدلی آنکھ تو بدلی بندھے <br/> پانی کی یہ لہریں لکیریں سمجھو پتھر کی [60]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="3" | آنکھ بند کرنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | (نفرت، غیرت، بے مروتی، خوف و رعب، کمال تابش یا فرط قلق وغیرہ سے) آنکھیں میچ لینا۔
| ؎ اللہ رہے چھوٹ روے شہ ارجمند کی <br/> ذرے جو چمکے آنکھ ستاروں نے بند کی [61]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | کسی کام کی طرف سے غفلت برتنا، بے توجہی کرنا، نظرانداز کرنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | بغداد کے کارناموں سے آنکھیں بند کر لینا تو اپنی میراث کو ٹھکرانا ہے۔" [62]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | مر جانا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | جس دن سے میاں نے آنکھ بند کی برقعہ ان کے سر پر تھا۔" [63]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ اوپر نہ اٹھنا
| style="vertical-align:top; align:right;" | کمال مصروفیت کی وجہ سے کام کے علاوہ کسی اور طرف دھیان نہ دینا۔
| style="vertical-align:top; align:right;" | ایسے لکھنے میں مصروف ہیں کہ آنکھ اوپرنہیں اٹھاتے۔" [64]
|-
| style="vertical-align:top; align:right;" | شرم وغیرہ کی وجہ سے نظر اونچی نہ کرنا۔
| ؎ نادان رو رہی تھی برابر یہ حال تھا <br/> اوپر نہ آنکھ اٹھاتی تو دم بھر یہ حال تھا [65]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | جو چیز آنکھ کے سامنے نہ ہو اگر وہ قریب ہو تب بھی دور ہے۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" |منہ دیکھے کی دوستیاں رہ گئی ہیں آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔" [66]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اونچی کرنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | نظر اٹھنا، نظر اٹھا کر دیکھنا، نظر سے نظر ملانا۔
| ؎ کیا ہوا جرم ہے کیا کون سی میری تقصیر <br/> آنکھیں اونچی کرو کیوں بیٹھے ہو شرمائے ہوئے [67]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اونچی ہونا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ اونچی کرنا کا فعل لازم ہے۔
| ؎ پست ہے زاہد کوتاہ نظر کی فطرت <br/> آنکھ اونچی کبھی ہوتی ہے تو بدبینی کو [68]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ آنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ یا آنکھوں میں سرخی کھٹک اور کبھی کبھی سوجن بھی ہونا، آنکھیں دکھنے آنا۔ (امیراللغات، 210:1)
| ؎ روتے روتے سجائی ہیں آنکھیں <br/> کوئی جانے کہ آئی ہیں آنکھیں [69]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="5" | آنکھ اٹھا کر دیکھنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | اوپر دیکھنا
| ؎ دیکھا جو آنکھ اٹھا کے شہ دیں نے ایک <br/> بار سایہ کیے تھے فرق پہ جبریل نامدار [70]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | سامنے دیکھنا۔
| ؎ دیکھا جو آنکھ اٹھا کے تو میداں سے تا فرات <br/> چھائی تھی مثل ابر سیہ فوج بد صفات [71]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | حسرت سے دیکھنا، غمخواری کی توقع میں دیکھنا۔
| ؎ حضرت نے آنکھ اٹھا کے جو دیکھا ادھر ادھر <br/> کوئی نہ تھا فرس سے اتارے جو تھام کر [72]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | دشمنی کی نگاہ سے دیکھنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | کس کی مجال ہے جو آپ کو آنکھ اٹھا کر دیکھ سکے" [73]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | سرسری طور پر دیکھنا؛ محض دیکھنا۔
| ؎ جدھر دیکھا اٹھا کر آنکھ شام غم نظر آئی <br/> نظر کے راستے محدود ہیں زلف پریشاں سے [74]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="3" | {{nowrap|آنکھ اٹھا کر(بھی) نہ دیکھنا}}
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | سرسری طور پر بھی نہ دیکھنا۔
| ان میں پاک دامن حوریں ہوں گی جو غیر کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں گی۔" [75]
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | خاطر میں نہ لانا، کچھ حقیقت نہ سمجھنا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | منوں چیز گھر میں آتی اور (وہ) آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھتی" [76]
|-
| style="vertical-align:top; align:right;" | رعب یا خوف سے کسی پر نظر نہ ڈالنا، بے باکی بے حجابی سے پیش نہ آنا۔
| style="vertical-align:top; align:right;" | ابا جی کے سامنے میرے بھائی آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھ سکتے تھے۔" [77]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اٹھانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | اشارہ کرنا۔
| ؎ تھی وغا میں جو وہ پابند امام عالی <br/> جس طرف آنکھ اٹھائی ہوا میداں خالی [78]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اٹھنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ اٹھانا کا فعل لازم ہے۔
| ؎ فلک ہے دونوں طرف کا نگاہیباں جب تک <br/> نہ اپنی آنکھ اٹھے گی نہ پردہ محمل کا [79]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اچٹنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | نیند اڑ جانا، جاگ پڑنا۔
| ؎ شب کی جاگی ہوئی شبنم کو جو نیند آتی ہے <br/> پتا ہلتا ہے تو آنکھ اس کی اچٹ جاتی ہے [80]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ ابلنا
| آنکھ کا آشوب کرنا، آنکھیں دکھنے لگنا۔
| ؎ ابلی ہوئی آنکھوں پہ رکھا دست مطہر <br/> آشوب اڑا مثل شمیم گل احمر [81]
سطر 421 ⟵ 420:
| ؎ جاندار تھا اصیل تھا با عقل و ہوش تھا <br/> آنکھیں ابل پڑی تھیں یہ ایماں کا جوش تھا [82]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اٹکانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | عشق کرنا، دل میں عشق کی کھٹک پیدا کرنا۔
| ؎ اخوت سے کیا لبریز اقصائے زمانہ کو <br/> گیا زمزم سے دجلے تک اٹک سے آنکھ اٹکائی [83]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اٹکنا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ اٹکانا کا فعل لازم ہے۔
| ؎ بلبلیں اس پہ گریں آ کے کلی جو چٹکی <br/> گل سے آنکھ اٹکی تو کانٹے کی بھی برچھی کھٹکی [84]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ ڈبڈبانا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھوں میں آنسو بھر آنا۔
| ؎ خدمت کی ڈبڈبائیں آنکھیں <br/> تالا سا پڑا ہوا تھا منہ میں [85]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سامنے نہ ہونا
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | شرم و حیا یا ندامت سے نظر نہ ملانا، دیکھ نہ سکنا۔
| ؎ آئینے کے بھی سامنے آنکھیں نہیں ہوتیں <br/> قائل میں ہوا یار تری شرم و حیا کا [86]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے اترنا
| style="vertical-align:top; align:right;" | نظروں میں ذلیل ہونا۔
| تمھاری تصویر دیکھ کے سارا مرقع آنکھوں سے اتر گیا۔" [87]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے آنکھ لڑنا
| style="vertical-align:top; align:right;" | نگاہیں چار ہونا، دیکھتے ہی عاشق ہونا۔
| اس لڑکی کی بھی آنکھ اس برہمن مہرطلعت کی آنکھ سے لڑی۔" [88]
|-
! scope="row" valign="top" | {{nowrap|آنکھ سے آنکھ (ملانا — ملنا)}}
| style="vertical-align:top; align:right;" | ہم چشمی کا دعویٰ کرنا۔
| ؎ رنگ آیا مے کشوں کے دل کی کلیاں کھل گئیں <br/> اک ذرا ساقی کی آنکھوں سے جو آنکھیں مل گئیں [89]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے پردہ اٹھنا
| style="vertical-align:top; align:right;" | غفلت دور ہونا، بصیرت پیدا ہونا۔
| ؎ آنکھوں سے اٹھے پردے تو بیداری میں دیکھا <br/> جیسے کوئی کہتا ہے کہ حر میری طرف آ [90]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ دبنا
| style="vertical-align:top; align:right;" | شرمندہ احسان ہونا، جھیپنا؛ مغلوب ہونا۔
| ؎ کیا رکیں گے یہ جری شام کے بے دردوں سے <br/> آنکھ دبتی نہیں دو لاکھ جوانمردوں سے [91]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ دکھانا
| style="vertical-align:top; align:right;" | غصہ کرنا، گھورنا، رکھائی یا بے مروتی برتنا، منع کرنا، زیر کرنا، اشارہ کرنا۔
| ؎ شوق سے آنکھیں دکھاءو مجھے کچھ رنج نہیں <br/> شعبدہ یہ بھی تو اک گردش ایام کا ہے [92]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ (دوڑانا — دوڑنا)
| style="vertical-align:top; align:right;" | چار طرف دیکھنا، نگاہ کا سرعت سے ادھر ادھر پڑنا، لالچ کی نگاہ سے دیکھنا۔
| بڑا ہی لالچی ہے ذرا سی چیز پر آنکھ دوڑتی ہے۔" [93]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ دیکھنا
| style="vertical-align:top; align:right;" | آنکھ کو دیکھ کر ارادے کا پتہ چلانا، فیض حاصل کرنا۔
| ایسے لوگ موجود تھے جنھوں نے ہارون کی آنکھیں دیکھی تھیں اور اسلام کے سچے عاشق زار تھے۔" [94]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ دینا
| style="vertical-align:top; align:right;" | بینائی عطا کرنا، شعور بخشنا، گوشہ چشم سے اشارہ کرنا، شہ دینا۔
| ؎ دیکھا نگہ غیظ سے ان فوجوں کے دل کو <br/> شمشیر گل اندام نے دی آنکھ اجل کو [95]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ ڈالنا
| style="vertical-align:top; align:right;" | دیکھنا، شوق کی نظر سے دیکھنا، برے تیور سے دیکھنا، جستجو کرنا، بدنیتی سے دیکھنا۔
| ؎ عشق کی غیرت سے یہ کیوں کر گوارا ہو سکے <br/> آنکھ ڈالیں غیر تم پر اور میں دیکھا کروں [96]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ بچا (کر — کے)
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | اس طرح کہ کوئی دیکھ نہ لے، چوری چھپے۔
| پُلس کی آنکھ بچا کے اینڈتے پھرتے ہیں۔" [97]
|-
| style="vertical-align:top; align:right;" | بے مروتی کے ساتھ۔
| ؎ جو تن سے اڑا دیوے ہے سر آنکھ بچا کر <br/> ایسے سے کوئی جائے کدھر آنکھ بچا کر [98]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ بچانا
| style="vertical-align:top; align:right;" | اس طرح کوئی کام کرنا کہ کوئی دیکھ نہ لے۔
| میں ایسی دولت پر لعنت بھیجتا ہوں اور آنکھ کس کی بچاءوں سب سیاہ سفید تو میرے ہاتھ میں ہے۔" [99]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ بچنا
| style="vertical-align:top; align:right;" | نظر چوکنا، ذرا سی دیر کو غافل ہونا۔
| صاحبزادے کب کسی کے روکے رکتے ہیں آنکھ بچی اور چل دیے۔" [100]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ بچھانا
| style="vertical-align:top; align:right;" | تعظیم و تکریم کرنا، شوق اور احترام سے خوش آمدید کہنا، خاطر مدارت کرنا (بیشتر جمع مستعمل)
| سب رشتے تڑا کر اپنے پلے باندھا دن رات آنکھیں بچھائیں۔" [101]
|}