"آنکھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏روزمرہ جات: معمولی ترمیم؛
م ←‏روزمرہ جات: معمولی ترمیم؛
سطر 187:
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے ٹپکنا
| valign="top" | نظر یا تیور سے کسی بات کا ظاہر ہونا۔
| valign="top" | ؎{{شعر
| گھر کر دیے تھے کتنے ہی بدذات نے غارت <br/>
| آنکھوں سے ستمگر کی ٹپکتی تھی شرارت}} {{حوالہ
| نام=r21 | عنوان=مرثیہ فیض بھرتپوری |تاریخ =1970ء |صفحہ=9 }}
|نام=r21
|عنوان=مرثیہ فیض بھرتپوری
|تاریخ =1970ء
|صفحہ=9}}
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے چنگاریاں اُڑنا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | غصے میں آنکھیں سرخ ہو جانا۔
| valign="top" | {{شعر
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ جری کی آنکھ سے چنگاریاں جو اڑتی تھیں <br/> نگاہیں شوم کی گوشوں کی سمت مڑتی تھیں <ref>1919ء، مرثیہ بزم اکبر آبادی، 13</ref>
| جری کی آنکھ سے چنگاریاں جو اڑتی تھیں
| نگاہیں شوم کی گوشوں کی سمت مڑتی تھیں}} {{حوالہ
| نام=r22 | عنوان=مرثیہ بزم اکبر آبادی | تاریخ =1919ء | صفحہ=13 }}
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے خون ٹپکنا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | رونا
| valign="top" | {{شعر
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ تہ جنجر مآل سخت جانی دیکھیے کیا ہو <br/> ابھی سے خون اس قاتل کی آنکھوں سے ٹپکتا ہے <ref>1911ء، تسلیم (امیر اللغات، 228:1)</ref>
| تہ جنجر مآل سخت جانی دیکھیے کیا ہو
| ابھی سے خون اس قاتل کی آنکھوں سے ٹپکتا ہے }} {{حوالہ
| نام=r23 | عنوان=تسلیم (امیر اللغات، 228:1) | تاریخ =1911ء }}
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے دور ہونا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | جدا ہونا
| valign="top" | {{شعر
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ جذب الفت پہ مجھے ناز ہے اے پردہ نشیں <br/> دل سے نزدیک ہے تو گو مری آنکھوں سے ہے دور <ref>1937ء، قصائد نسیم، 117</ref>
| جذب الفت پہ مجھے ناز ہے اے پردہ نشیں
| دل سے نزدیک ہے تو گو مری آنکھوں سے ہے دور }} {{حوالہ
| نام=r24 | عنوان=قصائد نسیم | تاریخ =1937ء | صفحہ=117 }}
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ سے دیکھنا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | بچشم خود معائنہ کرنا
| valign="top" | {{شعر
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ لطف کھویا اشک نے نظارہ تحریر کا <br/> دیکھتا ہوں آنکھ سے لکھا ہوا تقدیر کا <ref>1932ء، نقوش مانی، 17</ref>
| لطف کھویا اشک نے نظارہ تحریر کا
| دیکھتا ہوں آنکھ سے لکھا ہوا تقدیر کا }} {{حوالہ
| نام=r25 | عنوان=نقوش مانی | تاریخ =1932ء | صفحہ=17 }}
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جمانا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | نگاہ کو کسی مرکز پر ٹھہرانا، غور سے دیکھنا؛ کسی چیز پر ہر پہلو سے نظر ڈالنا۔
| valign="top" | {{شعر
| style="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ حسن یوسف کو بہت آنکھ جما کر دیکھا <br/> پوری تصویر تمھاری ہے شباہت کیسی <ref>1888ء، صنم خانہ عشق، 268</ref>
| حسن یوسف کو بہت آنکھ جما کر دیکھا
| پوری تصویر تمھاری ہے شباہت کیسی }} {{حوالہ
| نام=r26 | عنوان=صنم خانہ عشق | تاریخ =1888ء | صفحہ=268 }}
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جمنا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ جمانا کا فعل لازم ہے۔
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ {{شعر|یہ برق وہ ہے جس کا اثر تابفلک ہے آنکھیں <br/>| نہیں جمتیں یہ چمک ہے یہ دمک ہے}} <ref>1929ء، مرثیہ رفیع (مرزا طاہر)، 12</ref>
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ جھپکانا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | نگاہ کو خیرہ کر دینا؛ آنکھ یا آنکھوں کو چکاچوند کر دینا۔
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ {{شعر|فلک پر آنکھ کو بہرام کی بھی جھپکا دیں <br/>| دکھائیں تیغ کے جوہر جو چشم خشم آگیں}} <ref>1903ء، نظم نگاریں، جلال، 6</ref>
|-
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | تھوڑی سی دیر کو سلا دینا یا سونا۔
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ {{شعر|رات بھر بے تابیوں کی کچھ تلافی چاہیے <br/>| صبح نے بیمار غم کی آنکھ جھپکائی تو کیا}} <ref>1942ء، اسرار، 72</ref>
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جھپکنا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ جھپکانا کا فعل لازم ہے۔
| ؎ {{شعر|ستاروں سے روشن وہ ہیرے جڑے ہیں <br/>| کہ خورشید کی آنکھ بھی جن سے جھپکی}} <ref>1905ء، یادگار داغ، 200</ref>
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ جھکانا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | نیچے کی طرف دیکھنا یا دیکھنے لگنا، نظر نیچی رکھنا۔
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ {{شعر|مخاطب ہیں وہ نرگس سے چمن میں <br/>| جھکائے آنکھ ہم شرما رہے ہیں}} <ref>1903ء، نظم نگاریں، جلال، 99</ref>
|-
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | شرمانا، شرم سے آنکھ نیچی کرنا۔
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:center;" | ؎ {{شعر|ملا کے آنکھ نہیں رو آپ کہتے ہیں <br/>| جھکا کے آنکھ ذرا ایک بار ہاں تو کریں}} [32]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جھکنا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھ جھکانا کا فعل لازم ہے۔
| ؎valign="top" | {{شعر|تھی خطا ان کی مگر جب آ گئے وہ سامنے <br/>| جھک گئیں میری ہی آنکھیں رسم الفت دیکھیے}} [33]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ چار کرنا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | نظر سے نظر ملانا، آنکھوں میں آنکھیں ڈالنا، بے روک ٹوک سامنے آنا، ڈھٹائی سے دیکھنا۔
| ؎valign="top" | {{شعر|چوٹیں جو بڑھ کے چاروں نے ایک بار کیں <br/>| تھرائے ہاتھ ڈھال نے آنکھیں جو چار کیں}} [34]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ چرانا
| stylevalign="vertical-align:top; text-align:right;" | آنکھیں چار نہ کرنا، بے مروتی کرنا، (شرمیلے پن یا ناز و ادا کی بنا پر یا احفائے راز وغیرہ کے لیے کسی کی طرف) کھل کر نہ دیکھنا، ٹال دینا۔
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | اسلام کی سچی تعلیم یہی تھی کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرو جو تمہاری اعانت کے محتاج ہیں ان سے آنکھ نہ چراءو۔" [35]
|-