آمِر {آ + مِر} (عربی)

ا م ر آمِر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1772ء، میں "انتباد الطالبین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مذکر - واحد)

جنسِ مخالف: آمِرَہ {آ + مِرَہ}

جمع استثنائی: آمِرِین {آ + مِرِین}

جمع غیر ندائی: آمِروں {آ + مِروں (واؤ مجہول)}


معانی ترمیم

کسی کام کا حکم دینے والا، حاکم۔

"جاننا چاہیے کہ آمر اور ناہی صرف اللہ تعالٰی ہے۔" [1]

2. فرماں روا جو جمہوری نظام کے برخلاف فرد واحد کی حیثیت سے مطلق العنان ہو کر حکومت کرے، ڈکٹیٹر۔

؎ وارث علم نواہی و اوامر بن کر

حکمراں دین کے بندوں پہ ہے آمر بن کر [2]

مترادفات ترمیم

حاکِم ڈِکْٹیٹَر

حوالہ جات ترمیم

    1   ^ ( 1959ء، تفسیر ایوبی، 70 )
    2   ^ ( 1976ء، مرثیہ عزم جونپوری، 14 ) 

رومن ترمیم

aamir

تراجم ترمیم

انگریزی: a ruler; a commander; a dictator