غَرْق {غَرْق} (عربی)

غ ر ق، غَرْق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم و صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے 1609ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت (مذکر)

معانی ترمیم

1. ڈوبنا، پانی کا سر سے گزر جانا۔

؎ خدا ہے عشقِ ابرو میں جو اپنی جان بچ جائے

رہا کرتا ہے خوفِ غرق کشتی کی سواری پر، [1]

2. { تصوف } مشاہدۂ ذات میں بالکلیہ محو ہو جانے کو کہتے ہیں۔ (مصباح التعرف)

انگریزی ترجمہ ترمیم

Drowning, immersion, sinkng

صفت ذاتی

معانی ترمیم

1. ڈوبا ہوا، غریق۔

"سیم وزر میں غرق پالکیاں نا لیکاں ساتھ ہوتیں۔"، [2]

2. محو، کھویا ہوا، مستغرق، مدہوش۔

"انہیں ہنسی بہت کم آتی تھی، عموماً سنجیدہ اور خیالات میں غرق رہتے تھے۔"، [3]

انگریزی ترجمہ ترمیم

drowned, immersed, sunk

مترادفات ترمیم

غَرِیق، ڈُوبا، غَرْقاب، فَنا، مُسْتَغْرَق، چُور، مُنْہَمِک،

مرکبات ترمیم

غَرْقاب

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1888ء، صنم خانۂ عشق، 89 )
  2. ( 1956ء، بیگمات اودھ، 109 )
  3. ( 1982ء، مری زندگی فسانہ، 193 )

مزید دیکھیں ترمیم