مُشْتَق {مُش + تَق} (عربی)

ش ق ق، مُشْتَق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے اردو میں عربی سے من و عن داخل ہوا اور بطور صفت مستعمل ہے۔ 1700ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی (مذکر - واحد)

جمع: مُشْتَقات {مُش + تَقات}

معانی ترمیم

1. اخذ کیا ہوا، ماخوذ، نکلا ہوا۔

"اگر یہ کہا جائے کہ اردو پنجابی اور کھڑی بولی کے سر چشمہ مشترک زبان سے مشتق ہیں تو زمانی و مکانی اختلاف سے قطع نظر اردو میں دونوں زبانوں کے یکساں اثرات ہونے چاہئیں مگر یہ خلاف واقعہ ہے۔"، [1]

2. { قواعد، لسانیات } کوئی لفظ جو کسی دوسرے لفظ یا اصل سے یا کوئی صیغہ جو کسی مصدر سے بنایا گیا ہو، اشتقاق کیا گیا۔

"ایک قول ہے کہ صوفی صفا سے مشتق ہے جس کے معنی پاکیزگی کے ہیں۔"، [2]

مترادفات ترمیم

مُشتَخْرَج، ماخُوذ

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1992ء، اردو نامہ، اپریل، لاہور، 16 )
  2. ( 1992ء، اسلامی تصوف اہل مغرب کی نظر میں، 86 )

مزید دیکھیں ترمیم