نزول لغوی معانی میں کسی چیز کو اوپر سے نیچے آنے کو کہا جاتا ہے۔ جیسے نزل المطرُ بارش نیچے اتری۔ معنوی اور روحانی چیزوں میں بھی نزول کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مشکل معنی رکھنے والی بات کو سادہ الفاظ میں بیان کرتے ہوئے اپنے حقیقی معنی سے نیچے لائے تاکہ اس کا مفہوم منتقل کیا جاسکے۔ قرآن کریم کے نازل ہونے کا مطلب یہی ہے۔ قرآن کریم ایک عظیم اور واحد حقیقت ہے جسے عام طور پر سمجھنا ناممکن ہے۔ خداوند متعال نے قرآن کریم کو قلبِ پیغمبر ص پر نازل کیا ہے۔ یعنی حقیقی معنی سے کچھ سادہ الفاظ میں بدل دیا تاکہ لوگ سمجھ سکیں۔ جیسے استاد کے ذہن میں بہت بڑا علمی مطلب محفوظ ہوتا ہے لیکن وہ اسے اسی صورت میں سمجھا نہیں سکتا کیونکہ سامع کا ادراک اس حد پر نہیں کہ براہ راست اس مطلب کو درک کرسکے اسی لئے استاد سادہ اور معمولی لفظوں میں اس کو تبدیل کردیتا ہے۔

نزول کی قسمیں: ترمیم

نزول تجافی: ایک جگہ سے دوسری جگہ نازل اور منتقل ہونے سے پہلی جگہ خالی ہوجاتی ہے۔ اس کو نزول تخلّی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اکثر جسمانی اور مادی چیزوں میں ہوا کرتا ہے۔

نزول تجلّی: ایک جگہ سے دوسری جگہ پر نازل اور منتقل ہونے سے پہلی جگہ خالی نہیں ہوتی بلکہ دونوں جگہیں اس چیز سے بھری رہتی ہیں۔ نزول کی یہ قسم معنوی اور روحانی مقامات میں ہوا کرتی ہے ورنہ محض جسمانی اور مادی چیزوں میں ایسا ہونا ناممکن ہے۔ قرآن کریم، احادیث اور فرشتے نزول تجلّی کی صورت میں اوپر سے نیچے کی طرف آئے ہیں۔