آدمی شروع ہی سے پرندوں سے دلچسپی لیتا رہا ہے یہاں تک کہ اُس نے کہانیاں اور داستانیں گھڑ کر اس طرح کے کردار پرندوں میں بھی پیدا کر دیئے جو واقع نہیں ہیں مگر اپنے طور پر عجیب و غریب کردار ہیں جیسے رخ اور سیمرغ پرندے جو بہت بڑے ہیں اور جن کے بارے میں خیال کیا گیا ہے کہ وہ اپنے پنجوں میں ہاتھیوں کو لیکر اڑ جاتے ہیں ایسے پرندے بھی فرض کئے گئے جو گیت گاتے ہیں اور اُن سے گیت اُن کے اپنے وجود کو جلا کر بھسم کر دیتے ہیں اور پھر وہ اپنی راکھ سے جنم لیتے ہیں۔

"ققنس" اسی طرح کا ایک فرضی پرندہ ہے"ہما"کے نام سے ایک ایسے فرضی پرندہ کا تصور بھی ہو جاتا ہے ہم دیکھتے ہیں کہ قدیم مصری شہنشاہ (فرعون) اپنے سرپر ایک پرندہ نشان بنائے رکھتے ہیں غالباً ہما اب بھی اس کا تصوّر ہمارے معاشرے میں موجود ہے۔ لڑکوں کا نام ہمایوں اور لڑکیوں کے نام ظلِ ہما رکھے جاتے ہیں" عنقا" ایک ایسا پرندہ ہے جس کا تصور چین میں خاص طور پر پایا جاتا ہے کہ وہ ہے بھی اور نہیں بھی اسی لئے جو چیز غائب ہو جاتی ہے اس کو محاورے کے طور پر کہتے ہیں وہ تو عنقا ہو رہی ہے یعنی کہیں ملتی ہی نہیں۔