غَرِیب نَواز {غَرِیب + نَواز}

عربی زبان سے ماخوذ اسم غریب کے بعد فارسی مصدر نواختن کا صیغہ فعل امر نواز لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ 1739ء کو "کلیاتِ سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی

جمع غیر ندائی: غَرِیب نَوازوں {غَرِیب + نَوا + زوں (و مجہول)}

معانی ترمیم

1. بے کس کی پرورش و دیکھ بھال کرنے والا، غریب پرور۔

"تھے بھی وہ بڑے صوفی منش، شریف الطبع خدا ترس اور غریب نواز شخص۔"، [1]

انگریزی ترجمہ ترمیم

courteous to strangers; kind to the poor, hospitable; one who is kind to the poor

مترادفات ترمیم

داتا، کَرِیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1982ء، آتش چنار، 264 )