غَرِیق {غَرِیق} (عربی)

غ ر ق، غَرْق، غَرِیق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے 1697ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی

معانی ترمیم

1. ڈوبا ہوا، غرق۔

"1907ء سے پہلے یہ کسی کو معلوم نہ تھا کہ دورِ موسٰی کے فرعونِ غریق کی لگاش محفوظ ہے یا نہیں۔" [1]

2. محو، مستغرق، مدہوش۔

؎ عروسِ برق نے اپنا نقاب اُلٹ کے تمہیں

غریقِ مستی ابرِ بہار دیکھا ہے، [2]

انگریزی ترجمہ ترمیم

Immersed, drowned

مترادفات ترمیم

غَرْق،

مرکبات ترمیم

غَرِیقِ رَحْمَت

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1972ء، سیرت سرورِ عالم، 449:1 )
  2. ( 1941ء، صبحِ بہار، 77 )

مزید دیکھیں ترمیم