ٹھِیک ٹھاک {ٹھِیک + ٹھاک} (سنسکرت)

سنسکرت سے ماخوذ اردو زبان میں بطور اسم صفت مستعمل لفظ ٹھیک کے ساتھ اسی سے ماخوذ تابع مہمل ٹھاک بطور لاحقہ قطعیت لگنے سے ٹھیک ٹھاک مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ 1784ء میں "سحرالبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی

معانی ترمیم

1. ہر طرح سے درست، چست، لیس، تیار۔

"نمونے کو آموز کریں جس کے اندر یہ دونوں حصے موزونیت کے ساتھ ٹھیک ٹھاک ہوں۔"، [1]

2. خوشگوار، خوش، بحال۔

"جب مجھ پر دہشت کا دورہ پڑتا ہے تو وہ مجھے خوب ہنسا کر ٹھیک کر دیتا ہے۔"، [2]

3. { ہندو } سہارا، نوکری، روزگار۔

"ان کا کہیں ٹھیک ٹھاک لگا دو۔"، [3]

4. طے شدہ (بات وغیرہ)۔

؎ بات سب ٹھیک ٹھاک ہے پر ابھی

کچھ سوال و جواب باقی ہے، [4]

مترادفات ترمیم

دُرُست، تَیّار، مُسْتَعِد، مُناسِب، مَوزُوں

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1969ء، نفسیات کی بنیادیں، 185 )
  2. ( 1982ء، تلاش، 115 )
  3. ( 1926ء، نوراللغات )
  4. ( 1818ء، انشا، کلیات، 183 )