آئین
آئِین {آ + اِین} (فارسی)
اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی ماخوذ ہے سب سے پہلے 1649ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر)
جمع غیر ندائی: آئِینوں {آ + ای + نوں (و مجہول)}
معانی
ترمیم1. قانون، ضابطہ، دستورالعمل، شرع، شاستر۔
"انگریزوں میں اپنے دستور اور آئین کا بڑا خیال ہے۔" [1]
2. رسم، چلن، معمول، اصول، دستور۔
؎ ہے یہ آئین رفاقت کے خلاف اے مولا
خاک جینے پہ ہمارے جو نہ ہوں شہ پہ فدا [2]
3. طور، طریقہ، انداز، ڈھنگ۔
"جب سات برس کا ہوا ہمایوں شاہ نے بہ آئین شاہانہ مکتب کیا۔" [3]
4. ترتیب، درستی، زیب، آرایش۔ (فرہنگ آصفیہ، 335:1)
انگریزی ترجمہ
ترمیمRegulation, institute, statute, rules, law, body of law, code; enactment, edict, ordinance, canon, decree, rule; custom, manner
مترادفات
ترمیمرِیت قانُون قاعِدَہ اُصُول ضابِطَہ رِواج لا{2}
مرکبات
ترمیمآئِین پَرَسْتی، آئِینِ پَیغَمْبَری، آئِینِ جَہانْبانی، آئِینِ مُقَرَّرَہ، آئِینِ نَو، آئِین بَنْد
روزمرہ جات
ترمیمآئین باندھنا
معمول مقرر کرنا، قواعد و ضوابط تشکیل دینا۔
ان آداب و آئین کا باندھنے والا کون تھا?" [4]
آراستہ کرنا، سجانا
؎ کس سے ممکن ہے تری مدح بغیر از واجب شعلہ شمع مگر شمع پہ باندھے آئین [5]
آئین بندھنا
آئین باندھنا کا فعل لازم ہے۔
؎ رسی گلے میں پڑتی ہے جکڑے گئے ہیں پاءوں آئین بندھ رہے ہیں یہ بسمل کے واسطے [6]
رومن
ترمیمaayiein
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1914ء، راج دلاری، 57 ) 2 ^ ( 1942ء، خمسہ متحیرہ، 54:1 ) 3 ^ ( 1890ء، فسانہ دلفریب، 31 ) 4 ^ ( 1883ء، دربار اکبری، 451 ) 5 ^ ( 1869ء، غالب، دیوان، 278 ) 6 ^ ( 1976ء، نجم آفندی، غزلیات، 81 )