اردو

ترمیم

اشتقاقیات

ترمیم

از فارسی آزاد. اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو میں بطور اسم صفت مشتعمل ہے لیکن گاہے بطور اسم بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1609ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

تلفظ

ترمیم
  • {آ + زاد}

آزاد (ہندی ہجے आज़ाद)

  1. (سماجی، اخلاقی، مذہبی اور ہر قسم کے رسم و رواج کی) پابندیوں سے الگ تھلگ، رسوم و قیود سے بری۔
    ؎ مدرسہ عقل کو آزاد تو کرتا ہے مگر
    چھوڑ جاتا ہے خیالات کو بے ربط و نظام [1]
  2. عام دستور یا اصول سے مستثنٰی، خارج، بالاتر یا مبّرا۔
    "جب تک کوٹ ڈی جی کے باشندے چنگی اور دیگر محصولات سے آزاد رہیں گے یہ تعلقہ ترقی نہیں کر سکتا۔" [2]
  3. بے فکر، بے غم، بے نیاز
    نہ جراحات سے ڈر اس کو نہ غم سے ناشاد
    حر ہے نام اس کا یہ بندوں میں ہے شہ کے آزاد [3]
  4. بیباک، نڈر، منہ پھٹ
    "معلوم ہوتا ہے کہ شاہ شجاع کی آزاد پسندی نے میخواروں کو بہت آزاد کر دیا تھا۔" [4]
  5. دخل اندازی سے پاک، جو بلاشرکت غیرے ہو۔
    "زمین کو قابل زراعت بنانے والی کلوں پر کسانوں کا آزاد قبضہ ہو گا۔" [5]
  6. تعلقات اور لوازمات دنیوی سے بے تعلق، تارک الدنیا۔
    "سرمست گوشہ نشینی کے باوجود بالکل آزاد بھی نہ تھے نواب خیرپور کے یاد کرنے پر ان کی عیادت کے لیے گئے۔" [6]
  7. جس کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، بے روک ٹوک جاری۔
    "آج خدا کے فضل سے یہ لکھتا ہوں کہ ..... اب ڈاک آزاد ہے۔" [7]
  8. محفوظ، اندیشہ و فکر سے فارغ۔
    ؎ رہتی ہے تازہ ہر دم دل میں تری محبت
    آزاد ہر خزاں سے نکلا نہال تیرا [8]
  9. وہ مرد یا عورت جو(قدیم رسم کے مطابق) غلام یا کنیز نہ ہو، جس نے غلامی سے نجات پا لی ہو۔
    ؎ حر کے عقب میں عازم دشت و غا بھی ہے
    آزاد بھی ہے سرو ریاض وفا بھی ہے [9]
    جو محبوس اور قیدی نہ ہو، قید سے رہائی یافتہ، رہا، رستگار۔
    "جیل جانے کے پہلے بچہ تھا آزاد ہوا تو بوڑھا ہو کر۔" [10]
  10. خود مختار (شخص یا جماعت)، جو اپنے ارادے یا فعل میں غیر کا پابند نہ ہو۔
    ؎ آباد تھے پہلے مگر اس وقت ہیں برباد
    کیا جرم کسی کا کہ ہیں خود فاعل آزاد [11]
  11. کفنی پوش فقیر جو ماتھے پر الف کھینچتے اور چار ابرو کا صفایا کراتے ہیں (یہ نہایت گستاخ اور منہ پھٹ ہوتے ہیں)۔
    "داراشکوہ .... شروع میں حضرت میاں (لاہوری) کے سامنے زانوے ادب طے کر کے بیٹھا تھا۔ پھر مجذوب سرمد اور جوگی لال داس جیسے آزادوں کا معتقد ہوا"۔ [12]
  12. جو اپنی ہی قوم کا محکوم یا رعیت ہو، جس پر کسی غیر قوم کی حکومت نہ ہو۔
    ؎ آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال
    کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات [13]
  13. درست، مستقیم، بیشتر سرو سہی کے درخت کی صفت میں مستعمل جس کا قامت سیدھا اور دراز ہوتا ہے اور جس پر بہار یا خزاں اثرانداز نہیں ہوتی۔
    ؎ اس کی قامت سے ہوا ہے سامنا شمشاد کا
    یہ نیا ہے معرکہ آزاد سے آزاد کا [14]
  14. شخص مجرد جس کے جورو یا اولاد نہ ہو(امیراللغات، 95:1، نوراللغات، 94:1)
  15. جو ہر قسم کی جنبہ داری یا دباؤ سے دور ہو، منصفانہ، بے لوث۔
    "تنقید فلسفے کے دائرے میں داخل ہوتی ہے اور ایک بلند اور آزاد ادبی مقام حاصل کرتی ہے۔ [15]
  16. حریت پسند، روشن خیال، جدید تہذیب سے متاثر، رجعت پسند کی ضد، جیسے آزاد خیال۔
  17. بے شرم، بے حیا، بے ادب، بے لحاظ (فرہنگ آصفیہ، 155:1)
  18. بے سرو سامان، بے برگ و نوا۔
    ؎ میں آنکھیں بچھاؤں وہ شہ حسن گر آئے
  19. درویش ہوں آزاد ہوں بستر تو نہیں ہے [16]

مترادفات

ترمیم

حُر مُجَرَّد بَری{1} رِنْد خود سَر مُطْلَق طَلِیق خَلاص

متضادات

ترمیم

مُقَیَّد غُلام

مرکبات

ترمیم

آزاد بَنْدَرْ گاہ، آزاد تِجارَت، آزاد رَو، آزاد طَبْع، آزادْ فَن، آزاد قَلَم، آزاد لوگ، آزادْ مَرْد، آزادْ مِزاج، آزادْ مَشْرَب، آزادْ مُعاشَرَہ، آزادْ مَنِش، آزاد وار، آزادْ وَضْع، آزاد نَظْم


تراجم

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
   1    ^ ( 1936ء، ضرب کلیم، 81 )
   2    ^ ( 1958ء، سہ روزہ، مراد، 6اکتوبر، 2 )
   3    ^ ( 1938ء، جلیل (فرزند حسن)، مرثیہ (ق)، 23 )
   4    ^ ( 1907ء، شعر العجم، 218:2 )
   5    ^ ( 1941ء، آزاد سماج، 60 )
   6    ^ ( 1953ء، ہفت روزہ کلیم سکھر، 9 مئی، 3 )
   7    ^ ( 1915ء، خطوط حسن نظامی، 64:1 )
   8    ^ ( 1953ء، کلیات ناز، 34 )
   9    ^ ( 1912ء، شمیم، مرثیہ (ق)، 5 )
   10    ^ ( 1954ء، شاید کہ بہار آئی، 157 )
   11    ^ ( 1948ء، مراثی نسیم،207:3 )
   12    ^ ( 1953ء، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت، 529:1 )
   13    ^ ( 1936ء، ضرب کلیم، 77 )
   14    ^ ( 1905ء، یادگار داغ، 10 )
   15    ^ ( 1995ء، تنقیدی نظریات، 8 )
   16    ^ ( 1853ء، دفتر فصاحت، وزیر، 219 ) 
  • آزاد”, in ریختہ اردو لغت, نوئیڈا، بھارت: ریختہ فاؤنڈیشن, 2024.