آزاری {آ + زا + ری} (فارسی)

آزردن آزار آزاری

فارسی مصدر(لازم) آزردن سے آزاریدن تعدیہ ہے اور آزاریدن سے آزار حاصل مصدر ہے اور آزار کے ساتھ فارسی قاعدہ کے مطابق ی بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے آزاری بنا۔ سب سے پہلے 1801ء میں "مادھونل اور کام کندلا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی

جمع غیر ندائی: آزارِیوں {آ + زا + رِیوں (واؤ مجہول)}

معانی

ترمیم

1.روگی، مریض، بیمار۔

؎ خود اپنا مسیحا ہے الفت میں وہ آزاری

جس نے سم قاتل کو اک تلخ دوا جانا [1]

انگریزی ترجمہ

ترمیم

sick; troubled, afflicted

مترادفات

ترمیم

عَلِیل آفَت زَدَہ روگی

متضادات

ترمیم

صِحَت مَنْد پُرْسُکُون

رومن

ترمیم

aazari

مزید دیکھیے

ترمیم

آزاری2

حوالہ جات

ترمیم
     1  ^ ( 1926ء، فغان آرزو، 57 )