آزردہ دل
آزُرْدَہ دِل {آ + زُر + دَہ + دِل} (فارسی)
فارسی مصدر آزردن سے مشتق صیغہ حالیہ تمام آزردہ کے ساتھ فارسی سے ہی اسم دل لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت مستعمل ہے۔ 1824ء میں مصحفی کی کتاب "انتخاب رامپور" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
جمع غیر ندائی: آزُرْدَہ دِلوں {آ + زُر + دَہ + دِلوں (و مجہول)}
معانی
ترمیمرنجیدہ، غمگین، ملول، مایوس؛ ناراض۔
؎ کیا جانے اس کو مرغ سحر خواں نے کیا کہا
آرزدہ دل چمن سے جو باد صبا گئی [1]
انگریزی ترجمہ
ترمیمgrieved in heart, troubled in mind; sad, dejected; offened, vexed, displeased dissatisfied; disggusted
مترادفات
ترمیممُرْدَہ دِل ناخُوش آزُرْدَہ صُورَت آزُرْدَہ جَبِیں
رومن
ترمیمAazardah dil
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( مصحفی، انتخاب رامپور، 209، 1824 )