آزمائش
آزْمائِش {آز + ما + اِش} (فارسی)
آزْمُودَن آزْمائِش
فارسی مصدرآزْمُودَن سے حاصل مصدر آزمائِش ہے۔ اردو میں بطور اسم یا حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1649ء میں "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت (مؤنث - واحد)
جمع: آزْمائِشیں {آز + ما + اِشیں (ی مجہول)}
جمع ندائی: آزْمائِشو {آز + ما + اِشو (و مجہول)}
جمع غیر ندائی: آزْمائِشوں
{آز + ما + اِشوں (و مجہول)}
معانی
ترمیمامتحان، جانچ، پرکھ، وہ فعل جو تجربہ کرنے کے لیے ہو۔
"ان آزمائشوں (Tests) سے مدد ملے گی جو گزشتہ سالوں میں ماہرین فن نے ترتیب دی ہیں۔" [1]
انگریزی ترجمہ
ترمیمTrial, test, proof, essay, examination; experiment
مترادفات
ترمیمجانْچ اِبْتِلا پَرْچَہ تَجْرِبَہ اِحْتِساب نَقْد
روزمرہ جات
ترمیمآزمائش میں آنا
جانچا جانا، پرکھا جانا، تجربے یا امتحان کے بعد معلوم ہونا۔
؎ یہاں تک گردش طالع تو آئی آزمائش میں
خط تقدیر بھی میری جبیں پر نقش باطل ہے [2]
آزمائش میں ٹھہرنا
امتحان میں پورا اترنا۔
؎ آزمائش میں ٹھہرنے کا سہارا ہو گیا
تیر قاتل کا ظفر تکیہ ہمارا ہو گیا [3]
رومن
ترمیمAazmaish
تراجم
ترمیمانگریزی : Trial; test; experiment; assay; examination
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1935ء، اصول تعلیم، 146 ) 2 ^ ( 1772ء، فغاں، انتخاب، 137 ) 3 ^ ( 1836ء، ریاض البحر، 24 )