آزُرْدَگی {آ + زُر + دَگی} (فارسی)

آزُرْدَن آزُرْدَہ آزُرْدَگی

فارسی زبان میں مصدر آزردن سے علامت مصدر ن گرا کر گی بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے آزُردگی بنا۔ سب سے پہلے 1649ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔


اسم کیفیت (مؤنث - واحد)

جمع: آزُرْدَگِیاں {آزُر + دَگِیاں}

جمع غیر ندائی: آزُرْدَگِیوں {آ + زُر + دَگِیوں (واؤ مجہول)}

=معانی

ترمیم

1. (ایک دوسرے سے) رنجش، خفگی، ناراضی۔

؎ پھر یہ آزردگی، غیر سبب کیا معنی?

اپنے شیداؤں پہ یہ چشم غضب کیا معنی? [1]

2. رنج، ملال۔

"ان کی آزردگی کا خیال میرے دل میں نہ ہوتا تو میں یقیناً اس عزت افزائی سے معذرت کے ساتھ انکار کر دیتا۔" [2]

مترادفات

ترمیم

رَنْج خَفْگی اَفْسُرْدَگی رَنْجِش غُبار

متضادات

ترمیم

خوشی

رومن

ترمیم

Aazardogi

تراجم

ترمیم

انگریزی : Woe; grief; calamity; distress; dissatisfaction; trouble; displeasure; affliction; sorrow

حوالہ جات

ترمیم
    1   ^ ( 1911ء، بانگ درا، 183 )
    2   ^ ( 1930ء، مضامین فرحت، 4:3 )