آزُردَہ
آزُرْدَہ {آ + زُر + دَہ} (فارسی)
آزُرْدَن آزُرْدَہ فارسی زبان میں مصدرآزردن سے علامت مصدرن گرا کرہ لگانے سے حالیہ تمام آزردہ بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1635ء میں سب رس میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی (مذکر - واحد)
جمع: آزُرْدَگان {آ + زُر + دَگان}
معانی
ترمیمخفا، ناراض۔
؎ اب یاس کے پتلوں کو نہیں آس خدا سے
لب آہ سے برہم دل آزردہ دعا سے [1]
2. رنجیدہ، افسردہ، اداس۔
"پھر کچھ آزردہ ہوتے ہوئے کہا سرکار آپ لوگ دولت والے ہو پڑھے لکھے ہو اس لیے مجھے بیوقوف بنا سکتے ہو۔" [2]
مترادفات
ترمیمرَنْجُور رَنْجِیدَہ اُداس مَغْمُوم
متضادات
ترمیمخُوش بے فِکْر
مرکبات
ترمیمآزُرْدَہ خاطِر، آزُرْدَہ دِل
رومن
ترمیمAazardah
تراجم
ترمیمانگریزی : Annoyed; dejected; dissatisfied; troubled; uneasy; sorry; gloomy; sad
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1940ء، بیخود، کلیات، 101 ) 2 ^ ( 1954ء، شاید کہ بہار آئی، 8 )