آسائِش {آ + سا + اِش} (فارسی)

آسُودَن آسائِش

یہ لفظ فارسی مصدرآسودن سے حاصل مصدر مشتق ہے۔ اردو میں داخل ہو کر بھی اسی طرح مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1611ء میں قلی قطب شاہ کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت (مؤنث - واحد)

جمع: آسائِشیں {آ + سا + اِشیں (ی مجہول)}

جمع غیر ندائی: آسائِشوں {آ + سا + اِشوں (و مجہول)}


معانی ترمیم

راحت، آرام، سکھ، چین، سکون۔

"مکان تھا بہت وسیع مگر مکینوں کی آسائش کے لیے اتنا موزوں نہ تھا۔" [1]

2. فارغ البالی، فراغت، بے فکری۔

"کچھ دنوں الور میں انھوں نے عزت اور آسائش سے بسر کی۔" [2]

متغیّرات ترمیم

آسائِش {آ + سا + اِش}

مترادفات ترمیم

عَیش اَمان سَہُولَت اِطْمِینان آسُودَگی

متضادات ترمیم

مُشْکِل تَکْلِیْف

مرکبات ترمیم

آسائِش طَلَب

رومن ترمیم

Aasaish

تراجم ترمیم

انگریزی : Respite; ease; comfort; calmness; facility; repose; tranquility

حوالہ جات ترمیم

    1   ^ ( 1932ء، میدان عمل، 13 )
    2   ^ ( 1935ء، چند ہم عصر، 184 )