آسمان
آسْمان {آس + مان} (فارسی)
آسیا آسْمان
فارسی زبان میں اصل لفظ آسْیا (چکی) ہے اور آسْ اس سے تخفیف ہے اور پھر فارسی قواعد کے مطابق آس کے ساتھ مان بطور لاحقۂ مانند لگا تو آسمان (چکی کی مانند) بنا اور اصطلاحی معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 1421ء، میں بندہ نواز کے قلمی نسخہ "شکارنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر )
جمع غیر ندائی: آسْمانوں {آس + ما + نوں (واؤ مجہول)}
معانی
ترمیم1. خلا یا فضائے بسیط میں وہ نیلگوں حد نظر جو گنبد کی طرح چاروں طرف سے زمین کا احاطہ کیے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ اکاش، چرخ، سپہر، فلک، سما (قدیم فلسفی اسے ایک جسم ناقابل خرق و التیام مانتے تھے اور تلے اوپر سات آسمانوں کے قائل تھے، ان کا یہ بھی خیال تھا کہ یہ گردش کرتا ہے اور روز و شب اور تمام نیک و بد اس کی گردش سے رونما ہوتے ہیں۔
؎ وہ نیمچوں کے کرشمے کہ نیم جاں کر دیں
زمیں کو چرخ میں لائیں تو آسماں کر دیں [1]
2. عالم بالا، عرش و کرسی، ملاء اعلٰی، بہشت، سورگ، اندرلوک، جنت۔
"اس وقت چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی ایسی نہ تھی جس کی اصل آسمان سے نہ بتائی جاتی ہو۔" [2]
3. افق، مطلع، جیسے : آسمان پر چاند نکلا سب نے دیکھا۔
"کہیں تین چار بجے جا کر آسمان صاف ہوا۔" [3]
4. گھٹا، بادل، ابر۔
"میری پیدائش کے وقت آسمان گرجا۔" [4]
5. بارش، برسات۔
"آسمان تین برس چھ مہینے بند تھا یہاں تک ..... بڑا کال پڑا۔" [5]
6. { مجازا } بلندی، بہت بلندی۔
؎ کچھ بھی مناسبت ہے یاں عجز واں تکبر
وے آسماں پر ہیں میں ناتواں زمیں پر [6]
7. شمسی مہینے کی ستائیسویں تاریخ کا مؤکل (جامع اللغات، 35:1)
8. تصویر کا پس منظر (اصطلاحات پیشہ وراں، 168:4)
انگریزی ترجمہ
ترمیمthe sky, the firmament, heaven, the celestial orb.
مترادفات
ترمیماَفْلاک سِپِہْر اَکاس تھال اَمْبَر{2} فَلَک گَگَن فِضا
متضادات
ترمیمزَمِین
مرکبات
ترمیمآسْمان بَرابَر، آسْمان کے تَلے
رومن
ترمیمAasman
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1912ء، شمیم، ریاض شمیم، 192:5 ) 2 ^ ( 1943ء، انطونی اور کلوپیٹرا، 22 ) 3 ^ ( 1890ء، جغرافیہ طبیعی، 2:1 ) 4 ^ ( 1916ء، خطوط محمد علی، 112 ) 5 ^ ( 1819ء، کتاب مقدس، 152 ) 6 ^ ( 1810ء، میر، کلیات، 420 )