آسودہ
آسُودَہ {آ + سُو + دَہ} (فارسی)
آسُودَن آسُودَہ
فارسی مصدر آسودن سے علامت مصدر ن گرا کرہ بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگانے سے آسودہ بنا۔ فارسی میں حالیہ تمام ہے، اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ گاہے بطور متعلق فعل بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1649ء میں "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
جمع: آسُودَگان{آ + سُو + دَگان}
معانی
ترمیمجو آرام سے ہو، خوش دل، مطمئن۔
"تمام آدمی واقعاً پوری طرح آسودہ ہو گئے۔" [1]
2. جس کی مالی حالت اچھی ہو، خوشحال، فارغ البال۔
"اس کے چہرے سے یہ معلوم ہوتا تھا کہ کوئی بھلا آدمی ہے اپنے گھر سے آسودہ اور اقبال مند۔" [2]
3. جس کا پیٹ یا جی کسی چیز سے بھر گیا ہو، سیر۔
؎ لذت درد سے آسودہ کہاں دل والے
ہیں فقط درد کی حسرت میں کراہے جاتے [3]
4. آرام سے سویا ہوا، خوابیدہ، (مجازاً) مدفون۔
"ہزاروں بزرگ صاحب کمال اِس سرزمیں میں آسودہ ہیں۔" [4]
5. پرسکون، جس میں اضطراب یا اضطرار نہ ہو۔
؎ شب سکوت افزا، ہوا آسودہ، دریا نرم سیر
تھی نظر حیراں کہ یہ دریا ہے یا تصویر آب [5]
انگریزی ترجمہ
ترمیمsatisfied, contented; satiated, full, glutted; easy, at ease, tranquil; affluent
معانی2
ترمیممتعلق فعل
بے فکری یا خوشحالی کے ساتھ، مطمئن ہو کر، چین سے۔
؎ کھیا اس وقت یو نچ جو میں اتھا
تو آسودہ جھگڑے تھے کچھ نہیں اتھا [6]
انگریزی ترجمہ2
ترمیمIn easy circumstance (in respect of), well-off; wee-to-do
مترادفات
ترمیمسُکھّی آرْمِیدَہ سیر پُرسُکُون فارِغ
متضادات
ترمیمدُکھّی رَنْجِیدَہ بے حال
مرکبات
ترمیمآسُودَہ خاطِر، آسُودَہ کار، آسُودَہ حال، آسُودَہ تَن
رومن
ترمیمAasudah
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1923ء، سیرۃ النبی، 3، 134 ) 2 ^ ( 1924ء، خونی راز، 96 ) 3 ^ ( 1957ء، تار پیراہن، 50 ) 4 ^ ( 1805ء، آرائش محفل، افسوس، 75 ) 5 ^ ( 1924ء، بانگ درا، 288 ) 6 ^ ( 1649ء، خاور نامہ، 135 )