آغَشتہ
آغَشْتَہ {آ + غَش + تَہ} (فارسی)
آغشتن آغَشْتَہ
فارسی زبان میں مصدر آغشتن سے علامت مصدر ن گراکرہ، بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگنے سے آغشتہ بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1649ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی (مذکر - واحد)
جمع استثنائی: آغَشْتَگان {آ + غَش + تَگان}
جمع غیر ندائی: آغَشْتوں {آ + غَش + توں
(واؤ مجہول)}
معانی
ترمیمآلودہ یا لتھڑا ہوا(کسی تر یا خشک چیز میں)۔
"کپڑے چاک و آغشتہ خاک، عمامہ زمین پر پٹک دیا۔" [1]
2. جس میں کسی چیز کی ملاوٹ ہو، آمیزش کیا ہوا۔
"شداد مکر سے مسلمان ہوا، اپنی بارگاہ میں لے گیا، جام شربت آغشتہ بسودہ الماس بنا کر لایا۔" [2]
مترادفات
ترمیممُلَوَّث
رومن
ترمیمAaghashtah
تراجم
ترمیمانگریزی : Wet; moistened; mixed; polluted
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1901ء، الف لیلہ، سرشار، 384 ) 2 ^ ( 1902ء، طلسم نوخیز جمشیدی، 334:3 )