آفت کا ٹکڑا
آفَت کا ٹُکْڑا {آ + فَت + کا + ٹُک + ڑا}
عربی زبان سے ماخوذ اسم آفت کے ساتھ اردو زبان سے کا بطور حرف اضافت لگا کر سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ٹکڑا ملانے سے مرکب بنا اردو میں بطور صفت مستعمل ہے 1858ء میں "دیوان امانت" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی (واحد)
واحد غیر ندائی: آفَت کے ٹُکْڑے {آ + فَت + کے + ٹُک + ڑے} جمع: آفَت کے ٹُکْڑے {آ+ فَت + کے + ٹُک + ڑے}
جمع غیر ندائی: آفَت کے ٹُکْڑوں {آ + فَت + کے + ٹُک + ڑوں (و مجہول)}
معانی
ترمیمنہایت شوخ اور شریر؛ چست و چالاک، محنتی اور مستعد۔
؎ خراماں ہو جو وہ آفت کا ٹکڑا صحن گلشن میں
چھری قمری پہ پھر جائے چلیں آرے صنوبر پر [1]
مترادفات
ترمیمشوخ و شَنْگ تیز و طَرار
رومن
ترمیمaafat ka tukra
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( دیوان امانت، 48، 1858 )