آفریدہ
آفْرِیدَہ {آف + ری + دَہ} (فارسی)
آفرِیدَن آفْرِیدَہ
فارسی مصدر آفریدن سے علامت مصدر ن گرا کر ہ بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگانے سے آفریدہ فارسی میں صیغہ حالیہ تمام بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1645ء میں "جنت سنگھار" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
جمع: آفْرِیدَگان {آف + ری + دَگان}
جمع غیر ندائی: آفْرِیدوں {آف + ری +دوں (و مجہول)}
معانی
ترمیمپیدا کیا ہوا، جسے پیدا کیا گیا ہو، مخلوق۔
؎ تو ہے آفریدہ پئے طرب مرے غم سے چشم کو تر نہ کر
مری خستگی سے حزیں نہ ہو مری بیکسی پہ نظر نہ کر [1]
مترادفات
ترمیممَوجُود مَخْلُوق خَلْقَت
رومن
ترمیمAafridah
تراجم
ترمیمانگریزی : Created; creature
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1910ء، دیوان اولین، وحشت، 196 )