آقا {آ + قا} (فارسی)

یہ لفظ فارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ فارسی میں بطور اسم مستعمل ہے اور اردو میں بھی اصل معنی میں ہی مستعمل ہے۔ فرہنگ آصفیہ کے مطابق اصلاً یہ لفظ ترکی زبان کا ہے۔ اغلب امکان بھی یہی ہے۔ البتہ اردو میں فارسی سے ہی داخل ہواہے۔ سب سے پہلے 1780ء میں سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مذکر)

جمع غیر ندائی: آقاؤں {آ+ قا + اوں (و مجہول)}

معانی

ترمیم

زرخرید یا پشتینی غلام یا لونڈی کا سرپرست، محذوم، ولی نعمت، حاکم، افسر۔

"گمراہی کی خواہشوں اور باطل کی پیروی میں سے جو اس کا آقا چاہے اس کو حکم کرتا ہے۔" [1]

2. مذہبی پیشوا یا برگزیدہ شخصیت جس سے عقیدت ہو۔

"صاحبو! آقا رخصت ہوے فاطمہ کی آنکھیں ابل پڑیں۔" [2]

مترادفات

ترمیم

صاحِب حاکِم مالِک خُداوَنْد اَفْسَر حُضُور سَرْکار شاہ اَہْل کِرْدَگار سائِیں آغا خواجَہ ذی مَولا صاحِب خُداوَنْد ذُو دھَنی{1} سُوامی باس{2} آجِر مالِک وارِث

متضادات

ترمیم

بَنْدَہ غُلَام مُلازِم نَوکَر

رومن

ترمیم

Aaqa

تراجم

ترمیم

انگریزی : Lord; master; owner; employer

حوالہ جات

ترمیم
   1    ^ ( 1866ء، تہذیب الایمان (ترجمہ)، 88 )
   2    ^ ( 1916ء، سی پارہ دل، 24:2 )