آل{3} {آل} (ہندی)

یہ لفظ ہندی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں اصلی معنی اور اصلی حالت میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1845ء میں "دولت ہند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مؤنث - واحد)

معانی

ترمیم

پیاز کی پتھی، پیاز کے ڈنٹھل جو پتوں کی جگہ اوپر نکلے ہوئے ہوتے ہیں۔ (پلیٹس)

پیاز یا لہسن کے پودے کے پتے جن سے جڑ بڑھتی ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 3:6)

2. لمبا کدو، گھیا، (پلیٹس)

3. ایک درخت جس کی لکڑی سے سرخ رنگ نکلتا ہے، پتنگ۔ (ماخوذ : کتاب الادویہ، 94:2)

"آل، کنیر، بڑ اور پھنس کی شاخوں میں کلیوں کا معائنہ کرو۔" [1]

4. ایک مہلک مرض جو ..... عورتوں کو سات روز تک واقع ہوتا ہے۔ عوام کے اعتقاد میں ایک جن ہے جو مزاحمت کرتا ہے۔ (خزائن الادویہ، 9:7)

5. جھگڑا، ٹنٹا (شبد ساگر)۔

6. آنچ، مضرت۔

؎ نہ ڈر روز محشر ستی سیدا

کہ آل نبی پر نہ آئے گی آل [2]

7. مینڈ، کھیت وغیرہ میں دو نالیوں کے بیچ کا ابھار۔

"تخم ریزی کے وقت آل کی بنا کر کے ہر ایک آل میں بقدر انداز سار ڈالنے لگے۔" [3]

انگریزی ترجمہ

ترمیم

Name of a tree from the root of which a red dye is prepared

مترادفات

ترمیم

ڈَنْٹھَل گُٹھْلی

مرکبات

ترمیم

آل بَنْدی، آل جَنْجال

حوالہ جات

ترمیم
    1   ^ ( 1938ء، عملی نباتات، 37 )
     2  ^ ( 1707ء، ولی، کلیات، 114 )
     3  ^ ( 1845ء، دولت ہند، 9 )