آم
آم {آم} (سنسکرت)
آمْرَن آم
سنسکرت میں اصل لفظ آمْرَن ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں آم مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم جامد مستعمل ہے۔ 1322ء کو "فوائد الفواد" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر - واحد)
جمع: آم {آم}
جمع غیر ندائی: آموں {آ + موں (واؤ مجہول)}
معانی
ترمیمبرصغیر پاک و ہند کا ایک بیضاوی شکل کا یا گول(بیشتر شیریں) پھل (ایک طرف سے کسی قدر موٹا دَل جس کے بیچ میں ایک مہر نما چینپی۔ چھلکا سخت۔ کچے کا گودا اندر سے سفید اور سخت۔ پکے کا زرد یا سرخی مائل اور نرم۔ گودے کے اندر بیضاوی گٹھلی۔ چینپی کو توڑ کر چوستے یا تراش کر کھاتے ہیں۔) اِس پھل کا درخت۔
"رائے صاحب کھڑکی پر جھکے ہوئے آم اور خربوزے، لیچیاں اور سنترے لے لے کر گائتری کو دیتے جاتے تھے۔" [1]
متغیّرات
ترمیماَنْب {امْب}
مترادفات
ترمیمآمَن{2}
مرکبات
ترمیمآم گھاس
روزمرہ جات
ترمیمآم ٹپکنا
آم کا پختہ ہو کر ڈال سے زمین پر گرنا۔
؎ وہی پکوان تلے جائیں وہ ٹپکیں پھر آم
سیریں پھر دیکھیں وہی ہوش ربا ساون کی [2]
فقرات
ترمیمآم کے آم گٹھی (-گٹھلیوں) کے دام
ہر طرح فائدہ ہی فائدہ، ہر صورت سے نفع ہی نفع، دہرا فائدہ۔
؎ تم بھی پڑھ پڑھ کے نفع لودونا آم کے آم گٹھلیوں کے دام [3]
آم کھانے سے غرض (-کام | مطلب) یا پیڑ گننے سے
مطلب سے مطلب رکھو بے فائدہ باتوں یا حجت سے کیا کام۔
اگر کہتی بھی تو اب کبھی نہ کہوں گی ہمیں کیا، آم کھانے سے غرض ہے یا پیڑ گننے سے۔" [4]
آم بوءو آم کھاءو املی بوءو املی کھاءو
جیسا کرو گے ویسا پاءو گے۔ (امیراللغات، 173:1؛ قصص الامثال، 21)
آم کی ہوس انبلی اوپر
بہتر شے نہ ملنے پر کمتر پر راضی ہو جاتے ہیں۔
ہوس آم کی تمنے انبلی اوپر" [5]
تراجم
ترمیم
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1922ء،، گوشہ عافیت، پریم چند، 148:1 ) 2 ^ ( 1852ء، دیوان برق، 545 ) 3 ^ ( 1940ء، احسن مارہروی، منظوم کہاوتیں، 28 ) 4 ^ ( 1924ء، اختری بیگم، 65 ) 5 ^ ( 1800ء، پنجہ آفتاب، مذنب (دکنی اردو کی لغت، 8) )