آماج {آ + ماج} (فارسی)

فارسی زبان سے ماخوذ ہے اور اردو میں اصلی حالت اور معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1611ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مذکر)

جمع غیر ندائی: آماجوں {آ + ما + جوں (واؤ مجہول)}


معانی ترمیم

نشانہ، ہدف، جس چیز یا جس مقام کو تاک کر تیر یا گولی لگائیں۔

؎ ہر برق جو کوندی ہے گری ہے وہ تمہیں پر

ہر فتنہ جب اٹھتا ہے تمہیں بنتے ہو آماج [1]

2. زمین ناپنے کا ایک آلہ جس کا طول پانسو گز ہوتا ہے۔

"ہر آماج موافق دس زہموں کے ہے اور ہر زہمہ پچاس گز کا ہے۔" [2]

انگریزی ترجمہ ترمیم

A mound or heap of earth on which a mark I fixed to shoot arrows at, target, butt

مترادفات ترمیم

ہَدَف مَرْکَز

مرکبات ترمیم

آماج گاہ

رومن ترمیم

aamaj

حوالہ جات ترمیم

    1   ^ ( 1931ء، بہارستان، ظفر علی خان، 163 )
    2   ^ ( 1873ء، عقل و شعور، 132 )