آمیز
آمیز {آ + میز (یائے مجہول)} (فارسی)
آمیختن آمیز
فارسی زبان میں مصدر آمیختن سے حاصل مصدر آمیزش سے ش گرانے سے آمیز بنتا ہے جوکہ اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1657ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر، مؤنث - واحد)
جمع غیر ندائی: آمیزوں {آ + مے + زوں (و مجہول)}
معانی
ترمیمترکیب، جوڑ۔
"فردوسی کے ہاں ایسے مرکباتہیں جو اسم فاعل اور اسم کی آمیز سے بنتے ہیں۔" [1]
انگریزی ترجمہ
ترمیمMixture
معانی2
ترمیمملاجلا، آمیختہ، باہم حل کیا ہوا۔
"یہ شہر محمد قلی قطب شاہ کے شعر اور بھاگ متی کے سنگیت کا آمیز ہے۔" [3]
انگریزی ترجمہ
ترمیمMixing; mixed; fraught with (used in comp.)
مترادفات
ترمیمآمیخْتَہ جوڑ
مرکبات
ترمیمآمیز گار
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1946ء، شیرانی، ملاقات، 176 ) 2 ^ ( مذکر - واحد ) 3 ^ ( 1959ء، وہمی، وزیر حسن، 84 )