آمیزش
آمیزِش {آ + مے + زِش} (فارسی)
آمیختن آمیزِش
فارسی زبان میں مصدر آمیختن سے حاصل مصدر ہے اردو زبان میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1802ء میں "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت (مؤنث - واحد)
جمع: آمیزِشیں {آ + مے + زِشیں (ی مجہول)}
جمع غیر ندائی: آمیزِشوں {آ + مے + زِشوں (و مجہول)}
معانی
ترمیممیل، ملاوٹ،شمولیت۔
"فارسی خیالات کی آمیزش بھی شعرا نے بھاکھا میں نہایت سلیقہ کے ساتھ کی ہے۔" [1]
2. اختلاط، میل ملاپ، میل جول۔
"جو لوگوں سے بہت آمیزش رکھتا ہے جانو کہ صدق اس میں کم ہے۔" [2]
3. گٹھ جوڑ، سازش۔
"اس نے بہ آمیزش اہل دربار شاہ جہاں بادشاہ کو قید کر لیا۔" [3]
انگریزی ترجمہ
ترمیمMixture, mixing; capability of mingling; sociable ness; mixed feelings; mingled motives; lack of purity or sincerity; duplicity; alloy, adulteration
مترادفات
ترمیممِلاوَٹ کھوٹ مِلاؤ اِمْتِزاج تَخْلِیط آمیخْتَگی لَت خَلْط
مرکبات
ترمیمآمیزِش پَذِیر
رومن
ترمیمaamezish
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1925ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، 10، 9:16 ) 2 ^ ( 1924ء، تذکرۃ الاولیا، مرزا جان، 347 ) 3 ^ ( 1864ء، تحقیقات چشتی، 336 )