آنَنْد {آ + نَنْد} (سنسکرت)

سنسکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے غواضی کے "طوطی نامہ" میں 1639ء کو مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد (مذکر - واحد)

جمع: آنَنْدیں {آ + نَن + دیں (ی مجہول)}

جمع غیر ندائی: آنَنْدوں {آ + نَن + دوں (و مجہول)}

معانی

ترمیم

خوشی، مسرت، شادمانی۔

"گائے کے آنے کا آنند تو جب ہے کہ اس کا ..... قدم بھی اچھا ہو۔" [1]

2. چین، سکھ، آرام، عیش۔

"قسمت مجھ سے یہ آنند کا گھر چھوڑا رہی ہے۔" [2]

3. مزہ، لطف اندوزی۔

"آج یہیں سہ بھوجیہ کا آنند رہے گا۔" [3]


معانی2

ترمیم

صفت ذاتی

خوش، مگن، بے فکر۔

سب کا رج سدہ ہوں آنند رہیں۔" [4]

مترادفات

ترمیم

اِنْبِساط نَشاط شادْمانی راحَت

روزمرہ جات

ترمیم

آنند کے تار بجانا

عیش کرنا، مگن رہنا، چین کی ہنسی بجانا۔

بننا سنورنا، پہننا اوڑھنا، نہ سہی، نہ سہی دل کو تھا تو چین، اپنے بجاتی تو تھی آنند کے تار۔" [5]

آنند کے تار بجنا

آنند کے تار بجانا کا فعل لازم ہے

؎ نوشہ کو مراثی سج رہے تھے آنند کے تار بج رہے تھے [6]

رومن

ترمیم

Aanand

تراجم

ترمیم

انگریزی : Happiness; pleasure; delight

حوالہ جات

ترمیم
   1    ^ ( 1935ء، گؤدان، 59 )
   2    ^ ( 1936ء، پریم چند، پریم پچیسی، 82:2 )
   3    ^ ( 1921ء، پتنی پرتاپ، 94 )
   4    ^ ( 1910ء، راحت زمانی، 40 )
   5    ^ ( 1928ء، پس پردہ، 127 )
   6    ^ ( 1892ء، (مثنوی) ناز و نعمت، اختر نگینوی، 12 )