آنول
آنْول {آں + وَل} (سنسکرت)
آنْو آنْول
سنسکرت زبان کے لفظ آم سے ماخوذ آنو ہے جس کی مغیرہ صورت آنول ہے لیکن آنول زیادہ مستعمل ہے۔ یہ لفظ "اصول فن قبالت" میں 1848ء کو مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع غیر ندائی: آنْوَلوں {آں + وَلوں (و مجہول)}
معانی
ترمیمتلی سے مشابہ وہ ٹکیا جو پیدا ہوتے وقت بچے کی ٹنڈی یعنی نال کے آخر میں لگی ہوتی ہے۔
"حمل کے وقت پر جب بچہ رحم میں رہتا ہے تب ماں اور بچے کے بیچ میں آنول کی معرفت سے لہو کی آمد و رفت ہوتی ہے۔" [1] 2. وہ آلائش جو بچہ پیدا ہوتے وقت نکلتی ہے۔
"آنول صاف نہ نکلی اس کا ذرہ پیٹ میں رہا زہر اتر گیا۔" [2]
3. وہ جھلی جس میں بچہ لپٹا ہوتا ہے۔
"معلوم ہوا کہ آنول نکالنے کے لیے چوٹی کے بال منہ میں ڈال کر یہ ابکائیاں لوائی جا رہی ہیں۔" [3]
مترادفات
ترمیمجھِلّی
رومن
ترمیمAanol
تراجم
ترمیمانگریزی : Unsteady; transitory; mortal; groundless
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1848ء، اصول فن قبالت، 39 ) 2 ^ ( 1920ء، گدڑی میں لعل، 123 ) 3 ^ ( 1947ء، فرحت، مضامین، 7:17 )