آوا
آوا{1} {آ + وا} (فارسی)
فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ سنسکرت میں آ پاک کہتے ہیں ممکن ہے کہ اس لفظ کا کوئی تعلق سنسکرت سے بھی ہو۔ سب سے پہلے اردو میں 1665ء کو "پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر)
واحد غیر ندائی: آوے {آ + وے}
جمع: آوے {آ + وے}
جمع غیر ندائی: آووں {آ + ووں(واؤ مجہول)}
معانی
ترمیمکمھار کی بھٹی جس میں کچے برتن پکائے جاتے ہیں۔
؎ آوا بنتا ہے قبل سب کے
برتن بنتے ہیں اس کے پیچھے [1]
2. اینٹیں پکانے کا بھٹا، پژاوہ۔
؎ بہت سی جمع کر لو گھر میں اینٹیں
چڑھا رکھا ہے میں نے بھی اک آوا [2]
3. چولھے کے سامنے ہانڈی وغیرہ کو آنچ لگانے کے لیے عارضی طور پر راکھ اور آگ سے بنایا ہوا گھیرا، راہا۔
"دودھ آوے میں رکھا اونٹ رہا تھا۔" [3]
متغیّرات
ترمیمآوَن {آ + وَن}، آوَہ {آ + وَہ}
مترادفات
ترمیمپَزاوہ بھَٹَّہ داش
مرکبات
ترمیمآوا جاوا، آوا گَمَن
روزمرہ جات
ترمیمآوے کا آوا بگڑنا
پورے خاندان یا جتھے وغیرہ کا کسی برائی میں یکساں مبتلا ہونا۔
؎ نہیں کوئی کرتا مرض کا مداوا غرض یہ کہ بگڑا ہے آوے کا آوا [4]
آوے کی طرح بٹھانا
تباہ کر دینا، کسی کام کا نہ رکھنا۔
بیٹے کی علالت اور سوء مزاج نے ..... سرسید کو آوے کی طرح بٹھا دیا۔" [5]
آہ اٹھانا
آہ اٹھنا کا تعدیہ ہے
؎ کبھی پھر برق سے آہیں اٹھا کر
کرے تھا خاک صحرا کو جلا کر [6]
آوا اتارنا
پکنے کے بعد برتنوں یا اینٹوں کا آوے میں سے نکلنا۔ (ماخوذ : امیراللغات، 299:1)
آوا بگڑنا
؎ بنا سکیں گے نہ کچھ اس کا مالوی جی بھی ہزار سال سے بگڑا ہوا جو آوا ہو [7]
آوا چڑھانا
پکانے کے واسطے برتنوں یا اینٹوں کو آوے میں چننا۔
؎ بہت سی جمع کر لو گھر میں اینٹیں
چڑھا رکھا ہے میں نے بھی اک آوا [8]
مزید دیکھیے
ترمیمرومن
ترمیمAava
تراجم
ترمیمانگریزی :Potters kiln; kiln; furnace A potter’s kiln; a furnace for melting glass; a kiln ( for bricks etc
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1927ء، تنظیم الحیات، 32 ) 2 ^ ( 1931ء، بہارستان، ظفر علی خاں، 479 ) 3 ^ ( خواجہ محمد شفیع، ابلیس، 15 ) 4 ^ ( 1941ء، برق و باراں، 58 ) 5 ^ ( 1899ء، حیات جاوید، 303 ) 6 ^ ( 1881ء، مثنوی نلدمن، 27 ) 7 ^ ( 1936ء، چمنستان، ظفر علی خان، 59 ) 8 ^ ( 1931ء، بہارستان، ظفر علی خان، 479 )