آوارہ
آوارَہ {آ + وا + رَہ} (فارسی)
فارسی زبان کے لفظ آوارہ کے ساتھ ہ بطور لاحقہ صفت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 1649ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
جمع: آوارْگان {آ + وار + گان}
معانی
ترمیم1. سرگرداں، پریشاں۔
؎ لیے کمر پہ گناہوں کا اپنے پشتارہ
فضا میں جس کی ابھی تک ہے روح آوارہ [1]
پراگندہ، منتشر، تتربتر، بکھرا ہوا۔
"اس کا مقصد چیمبر کو آوارہ (Stray) اور پراگندہ شعاعوں سے محفوظ رکھنا ہے۔" [2]
تباہ، برباد، ضائع۔
؎ سامان عیش سب کا سب آوارہ ہو گیا
نوبت سحر کی کوچ کا نقارہ ہو گیا [3]
2. لچا، بدچلن، بداطوار، اوباش۔
"دیکھتی ہو اس آوارہ بدمعاش کو۔" [4]
3. خاندان، گھر یا وطن وغیرہ سے جدا یا دور افتادہ، نگھرا، خانہ بدوش۔
؎ جس طرح صحرائے افریقہ کا آوارہ کوئی
یا عرب کی منزلوں کا جس طرح مارا کوئی [5]
4. غیر آباد، خالی، ویران۔
"ایک اور دالان، بے چھت سہہ درہ آوارہ پڑا ہے۔" [6]
5. سب سے بچھڑ کر، اکیلا، تن تنہا۔
؎ یکٹ جائے گا شہرکو شاہ کیوں
ختم بن چلے گا سو آوارہ کیوں [7]
متغیّرات
ترمیمآوارا {آ + وا + را}
مترادفات
ترمیمسُوقی بیسْوا خانَہ بَدوش سَرْگَرْداں اَبْتَر لُچّا
متضادات
ترمیملُچّا پَرِیشان بے وَطَن وِیران
مرکبات
ترمیمآوارَہ مِزاج، آوارَہ وَطَن، آوارَہ بَخْت، آوارَہ جَذْبَہ، آوارَہ چَشْم، آوارَہ خانُماں، آوارَہ دَرْویش، آوارَہ سَری، آوارَہ گَرْد، آوارَۂِ غُرْبَت
روزمرہ جات
ترمیمآوارہ پَڑے پھرنا
ایسے لوگوں کی آنکھوں میں ذلیل ہیں جن کے آبا و اجداد اس اس وقت جنگلوں میں آوارہ پڑے پھرتے تھے۔" [8]
رومن
ترمیمAawarah
تراجم
ترمیمانگریزی : Without hearth and home; a wanderer; a vagabond; male factor; characterless
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1954ء، مراثی نسیم، 217:3 ) 2 ^ ( 1970ء، جدید طبیعات، 308 ) 3 ^ ( 1918ء، سحر، سراج میر خاں، بیاض سحر، 72 ) 4 ^ ( 1961ء، ہالہ، اے۔آر خاتون ) 5 ^ ( 1910ء، جذبات نادر، 154 ) 6 ^ ( 1864ء، تحقیقات چشتی، 674 ) 7 ^ ( 1683ء، مثنوی رضوان شاہ و روح افزاء، 60 ) 8 ^ ( 1899ء، سرسید، مضامین تہذیب الاخلاق، 23 )