آوَرْد {آ + وَرْد} (فارسی)

آوردن آوَرْد

فارسی زبان میں مصدر آوردن سے علامت مصدر ن گرانے سے صیغہ ماضی مطلق واحد غائب بنا جبکہ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1780ء میں سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت

معانی

ترمیم

تکلف، بناوٹ، ٹھونس ٹھانس (عموماً کلام یا بیان میں)، آمد کی ضد۔ "یہ قصہ خود صاحب نے ایک ایک حصہ روزانہ مجھ سے بیان کیا اس میں کسی قسم کی تصنع اور آورد نہیں ہے۔" [1]

متغیّرات

ترمیم

آوُرْد {آ + وُرْد}

مترادفات

ترمیم

بَناوَٹ پَیکار تَصَنُّع

رومن

ترمیم

Aaward

تراجم

ترمیم

انگریزی: Writing of poetry with special effort; Not natural ; artificial ; assumed

حوالہ جات

ترمیم
      1 ^ ( 1922ء، خونی بھید، 3 )