آویختہ
آویخْتَہ {آ + ویخ (یائے مجہول) + تَہ} (فارسی)
آویختن آویخْتَہ
فارسی زبان میں مصدر آویختن سے علامت مصدر ن گرا کر ہ لگانے سے فارسی میں صیغہ حالیہ تمام بنا جبکہ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1810ء میں منشی کے "شاہ نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی (مذکر)
جمع استثنائی: آویخْتَگان {آ + ویخ (ی مجہول) + تَگان}
معانی
ترمیملٹکاہوا، ٹنگا ہوا، اٹکا یا اٹکایا ہوا۔
؎ جب زباں سوکھ کے اک غار سے آویختہ ہے
ذات اب ایسا بیاباں ہے جہاں
نغمہ جاں کی صدا ریت میں آمیختہ ہے! [1]
2. الجھا ہوا، مربوط، تعلق رکھنے والا۔
؎ آویختہ ہے صید کا دل اس میں موبمو
لٹکے ہے اس کی زلف کی مانند اس کے بال [2]
مترادفات
ترمیممُعَلَّق آویزاں
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1969ء، الانسان، 101 ) 2 ^ ( 1813ء، پروانہ، کلیات، 31 )