آویزہ
آویزَہ {آ + وے + زَہ} (فارسی)
آویختن آویزش آویزَہ
فارسی زبان کے مصدر آویختن سے حاصل مصدر آویزش سے ش گرا کر آویز کے ساتھ ہ بطور لاحقہ نسبت لگانے سے آویزہ بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1780ء میں سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر - واحد)
واحد غیر ندائی: آویزے {آ + وے + زے}
جمع: آویزے {آ + وے + زے}
جمع غیر ندائی: آویزوں {آ + وے + زوں (واؤ مجہول)}
معانی
ترمیمکان میں پہننے کا زیور جو نیچے کی جانب لٹکا رہتا ہے، بُندا، گوشوارہ۔
؎ حسن سے کان کے آویزے میں یہ لطف کہ جوں
مستعد قطرہ شبنم کہ پڑے گل سے ٹپک [1]
2. تاج چھتری ہاتھی یا گھوڑے وغیرہ کے ساز میں لٹکا ہوا پھندنا، بندا، لٹکن۔
"سچے موتیوں کی جھالر اس میں سچے آویزے اوپر سونے کا مور۔" [2]
3. { تعمیرات } ابھرا ہوا طاق جس کی شکل عموماً مثلث کی سی ہوتی ہے۔ (تمدن عرب، 484)
"یہاں کے آویزے عربی عمارتوں کے آویزوں سے جو قوسی ہوتے تھے مختلف ہیں۔" [3]
{ تعمیرات } آویزہ ساخت جو چھتوں، محرابوں اور گنبدوں کی تزئین کے لیے بنائی جائے۔
"اس مسجد میں بظاہر قرطبی اثرات کی بدولت متقاطع محرابوں اور آویزوں ..... سے بنی ہوئی قوسی چھتیں ہیں۔" [4]
انگریزی ترجمہ
ترمیممترادفات
ترمیمبَنْدا بالی گوشْوارَہ بالا
مرکبات
ترمیمآویزَہ دار، آویزَہ کَشی
رومن
ترمیمAwezah
تراجم
ترمیمانگریزی: An ear-ring; a pendant; appendix Pendant, ornament for the ear, earring
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1780ء، سودا، کلیات، 269 ) 2 ^ ( 1920ء، بزم آخر، 92 ) 3 ^ ( 1932ء، اسلامی فن تعمیر (ترجمہ)، 48 ) 4 ^ ( 1968ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، 3، 355 )