آڑا {آ + ڑا} (سنسکرت)

آورک آڑا

سنسکرت زبان میں اصل لفظ آورک ہے لیکن اردو زبان میں داخل ہو کر آڑا مستعمل ہے سب سے پہلے 1503ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی (مذکر)

جنسِ مخالف: آڑی {آ + ڑی}

واحد غیر ندائی: آڑے {آ + ڑے}

جمع: آڑے {آ + ڑے}

جمع غیر ندائی: آڑوں {آ + ڑوں}

معانی

ترمیم

1. ٹیڑھا، ترچھا، اریب، سیدھے رخ کے خلاف۔

"پانی کے شوق اور اپنے پیچ میں آپ بل کھا کر سرا ایسا آڑا ہو جاتا ہے کہ نوک سوراخ پر سے سرک جاتی ہے۔" [1]

2. { مجازا } جو اصول یا معمول کے خلاف ہو(کام یا بات)، بے تکا، الٹا سیدھا۔

؎ اپنوں سے بھی چلتا تھا ستمگار جو آڑا

شمشیر نے منہ ایک طمانچے میں بگاڑا [2]

3. مقیشی تار کا ڈور یا جس کے جامے شادی بیاہ میں بنتے ہیں (فرہنگ اثر، 110:2)

؎ کوئی سیدھی بات صاحب کی نظر آتی نہیں

آپ کی پوشاک کو کپڑا بھی آڑا چاہیے [3]

4. عرضاً، پٹ، لٹیوان، پٹوا، دائیں سے بائیں کو، طوطا اور کھڑا کے خلاف۔

"یہ تمام افعال ان ریشوں کے ذریعہ انجام پاتے ہیں جو معدہ میں آڑے، لمبے اور چوڑے طور پر مخصوص ترکیب سے واقع ہیں۔" [4]

مترادفات

ترمیم

تِرْچھا

مرکبات

ترمیم

آڑا پاجامَہ، آڑا تِرْچھا، آڑا وَقْت، آڑا چَوتالَہ، آڑا چوڑا، آڑا سِیدھا

روزمرہ جات

ترمیم

آڑی کرنا

(زرگری) ورق کا رخ بدل کر یعنی طولاً کوٹنے کے بعد عرضاً کوٹنا۔ (فرہنگ آصفیہ 154:1)

آڑی ہونا

"گونج ذرا مڑ گئی کہ خود آڑی ہو گئی۔" [5]

آڑے آنا

درمیان میں آنا، حائل ہونا، مانع ہونا، رکاوٹ ڈالنا۔

؎ پروانے کر چکے تھے سرانجام خودکشی

فانوس آڑے آ گیا تقدیر دیکھنا [6]

حمایت لینا، سپر بن جانا، مدد کرنا۔

"بھلا ممکن تھا کہ کسی شخص پر برا وقت پڑے اور دادا جان اس کے آڑے نہ آ جائیں۔" [7]

آڑے ہات (--ہاتھ / ہاتھوں) لینا

قول یا فعل سے شرمندہ یا مغلوب کرنا : قائل معقول کرنا، لتاڑنا۔

"میرے بھی زبان ہے وہ آڑے ہاتھ لوں گی کہ ساس بھی یاد کرے۔" [8]

آڑے ہونا

ناراض ہونا۔

؎ درد دل پر یہ کون تھا مانع

شرم آڑے ہوئی حیا مانع [9]

آڑا اتارنا کپڑے کو ترچھا پھاڑنا۔ (نوراللغات، 92:1)

زوردار پتنگ کو ہوا کے رخ سے بچا کر نیچے لانا۔ (امیراللغات، 93:1)

آڑا آنا

؎ مر ہی گئے تھے ہجر کی شب لیک بچ گئے

کیا جانے کب کا آ گیا آڑا لیا دیا [10]

آڑا پڑنا

الٹ جانا، اوندھا ہو جانا، گر جانا، جھک جانا۔

؎ یہ دل دیوانہ آہوں کے تراقے جب جڑے ہوئے زمین کا شق جگر اور آسمان آڑا پڑے [11]

بیچ میں آنا، درمیان آنا، حائل ہونا۔

"دوسرا بیٹا آڑ واڑ ہور آڑا پڑ کر بولنے لگیا۔" [12]

آڑا ترچھا آنا

آوازہ کسنا، برا بھلا کہنا، پھبتی اڑانا۔

"اوروں سے مذاق کرتے کرتے میری طرف بھی آڑے ترچھے آنے لگے۔" [13]

آڑا ترچھا رہنا

؎ مرے کوکا سے آڑی ترچھی تو رہتی ہے اے انا

تجھے بیر اوستے ہے ہر بات میں تیری جھمیلا ہے [14]

آڑا ترچھا کرنا

لگے ہاتھوں لینا، (کسی پر) غصہ کرنا۔

؎ عشق پیچاں کو کیا ہم نے جو آڑا ترچھا

سرو کو یار نے گلشن میں بنایا سیدھا [15]

آڑا ترچھا ہونا

غصے سے بگڑنا، برہم ہونا۔

؎ سیٹھ جی اتنے آڑے ترچھے نہ ہو

واجبی نین سکھ کا مول کرو [16]

اڑا چڑھانا

(پتنگ بازی) حریف کے پتنگ پر اپنے پتنگ کو ترچھا لے جانا۔ (امیراللغات، 93:1)

آڑا کھینچ جانا

(پتنگ بازی) پتنگ کو حریف کے پتنگ کے اوپر سے یا نیچے سے لے جانا اور مخالف سمت میں کھینچنا۔ (امیراللغات، 93:1)

آڑا لگنا

حائل ہونا۔

سو آڑے لگیا ایک آ کر پہاڑ۔ [17]

(پتنگ بازی) پتنگ کا آڑا اڑنا۔ (امیراللغات، 94:1)

آڑا ہونا

خفا ہونا، ناراض ہونا، برہم ہونا، برگشتہ ہونا۔

؎ اگر نصیب ہیں سیدھے تو ڈر نہیں ہم کو

بلا سے ہم سے وہ ہوں ٹیڑھے ترچھے یا آڑے [18]

روکنا، منع کرنا، حائل ہونا، مزاحم ہونا۔

؎ منگی جون او جانے سو آڑا

ہو دن نجانے دیا سو رہی پھیر ان [19]

آڑی آنا

؎ گودڑی کہنی اگر ہے تجھ کنے

وہ بھی آڑی آئے تیرے رہ منے [20]

آوازہ کسنا، دوسروں پر بات رکھ کر برا بھلا کہنا، ہنسی اڑانا۔

"نوزائیدہ شعرا پرانے شاعروں پر آڑی آتے ہیں۔" [21]

دھول دھپا کرنا۔ (ماخوذ : امیراللغات، 94:1)

آڑی ترچھی لانا

آوازہ کسنا، دوسروں پر بات رکھ کر برا بھلا کہنا، ہنسی اڑانا۔

"شعرا ان پر چاہے جیسے آڑی ترچھی لائیں ..... مگر انہیں پروا نہیں۔" [22]


رومن

ترمیم

Aara

Aari

تراجم

ترمیم

انگریزی : Inclined; bent; athwart; diagonal; transverse; cross; oblique

حوالہ جات

ترمیم
     1  ^ ( 1903ء، مکاشفات آزاد، 33 )
     2  ^ ( 1912ء، شمیم، مرثیہ (ق)، 14 )
     3  ^ ( 1831ء، دیوان ناسخ، 184:2 )
     4  ^ ( 1936ء، ترجمہ شرح اسباب، 2، 382 )
     5  ^ ( 1881ء، صورت الخیال، 71:2 )
     6  ^ ( 1927ء، آیات وجدانی، 85 )
     7  ^ ( 1947ء، فرحت، مضامین فرحت، 61:3 )
     8  ^ ( 1933ء، گھر گرہستی، 274 )
     9  ^ ( 1887ء، اختر (نوراللغات، 93:1) )
     10  ^ ( 1825ء، معروف (لغت کبیر، 240:1) )
     11  ^ ( 1761ء، مہر علی مہر، از چمنستان شعرا، 374 )
     12  ^ ( 1824ء، دکنی انوار سہیلی (دکنی اردو لغت، 3) )
     13  ^ ( 1903ء، آفتاب شجاعت، 236:2 )
     14  ^ ( 1830ء، امتحان رنگین، 22 )
     15  ^ ( 1870ء، دیوان مہر، الماس درخشاں، 19 )
     16  ^ ( 1873ء، طلسم الفت (قلق) (امیراللغات، 93:1) )
     17  ^ ( 1740ء، تحفۂ عاشق، وجدی، (دکنی اردو لغت، 46) )
     18  ^ ( 1854ء، کلیات ظفر، 138:3 )
     19  ^ ( 1639ء، طوطی نامہ (غواصی)، 147 )
     20  ^ ( 1733ء، پنچھی نامہ، 48 )
     21  ^ ( 1924ء، اودھ پنچ، لکھنءو، 9، 3:35 )
     22  ^ ( 1923ء، مضامین شرر، 2/1: 695 )