آڑھت
آڑھَت{3} {آ + ڑھَت} (سنسکرت)
ارتھ آڑھَت
سنسکرت زبان میں اصل لفظ ارتھ ہے اور اس سے ماخوذ اردو مستعمل آڑھت ہے۔ سب سے پہلے 1845ء میں "حکایات سخن سنج" میں مستعمل ملتا ہے۔
متغیّرات
آڑَت {آ + ڑَت}، آڑَتھ {آ + ڑَتھ}
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: آڑھَتیں {آ + ڑھَتیں (یائے مجہول)}
جمع غیر ندائی: آڑھَتوں {آ + ڑھَتوں (واؤ مجہول)}
معانی
ترمیم1. دکان کوٹھی یا جگہ وغیرہ جس پر لوگوں کا مال بکنے کے لیے آئے اور دکاندار کو بیچنے کا حق المحنت دیا جائے، گنج، تھوک کی دکان، ایجنسی، کمیشن یا دستوری پر خرید و فروخت کا کاروبار۔
"بدلو تھے تو قصائی مگر اب صرف چمڑے اور سینگ کی آڑھت کرتے تھے۔" [1]
2. معاملہ کرانے اور مال بکوانے کا معاوضہ، دلالی، کمیشن، دستوری جیسے : مہاجن کو سامان کی قیمت دلاتے وقت دو روپیہ سیکڑا آڑھت کا کاٹ لینا۔ (ماخوذ : پلیٹس)
3. خرید و فروخت کا رابطہ، لین دین۔
"اس تدبیر میں تھا کہ دوچار دن بعد کہیں آڑھت پیدا کر کے کسی مہاجن کے ہاتھ ان بتوں کو بیچتے۔" [2]
انگریزی ترجمہ
ترمیمAgency, mercantile correspondence; the business of weighing , selling , or holding in charge the merchandise of dealers; also the remuneration for this service or agency; sale by commission; commission; brokerage
روزمرہ جات
ترمیمآڑھَت لگانا
تجارتی مال کی خرید و فروخت کے لیے کسی تاجر یا کوٹھی دار کا توسط اختیار کرنا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 30:7)
رومن
ترمیمAarhat
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1915ء، سجاد حسین، کایا پلٹ، 22 ) 2 ^ ( 1845ء، حکایات سخن سنج، 54 )