آک
آک {آک} (سنسکرت)
ا ر ک آک
سنسکرت زبان میں اصل لفظ ارک ہے لیکن اس سے ماخوذ اردو مستعمل آک ہے۔ فارسی زبان میں بھی آک ہی مستعمل ہے۔ قرین قیاس ہے کہ فارسی میں بھی سنسکرت ہی سے داخل ہوا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 1746ء میں "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر - واحد)
جمع غیر ندائی: آکوں {آ + کوں (واؤ مجہول)}
معانی
ترمیمایک جنگلی پودا جو کھرسا میں سرسبز اور برسات میں مرجھایا ہوا رہتا ہے۔ (اس کی پتی اور شاخ کو توڑنے سے دودھ نکلتا ہے جو نری رنگنے اور دواؤں اور کشتہ جات میں کام آتا ہے۔ اس میں اول پھول آتے ہیں، پھر ڈوڈے لگتے ہیں جن کے اندر روئی سی بھری ہوتی ہے)۔ مدار، اکوا۔ "اگر بیض خانے کے پتے علیحدہ علیحدہ رہیں تو اس حالت کو انمل پھل ..... کہتے ہیں مثلاً "سدا بہار آک"۔ [1]
متغیّرات
ترمیمآکھ {آکھ}، آگ {آگ}، آکْڑا {آک + ڑا}
انگریزی ترجمہ
ترمیمCurled, flowered, gigantic swallow-wort, calotropis gigantea
رومن
ترمیمAak
تراجم
ترمیمانگریزی : Swallow-wort; a wild shrub
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1962ء، مبادی نباتیات، 138 )