آہ
آہ {آہ} (فارسی)
فارسی زبان میں افسوس کے موقع پر مستعمل کلمہ ہے۔ ہندی میں ہائے اور انگریزی میں Oh مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی زبان سے ماخوذ ہے اور بطور اسم اور بطور حرف دونوں طرح مستعمل ہے سب سے پہلے 1611ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: آہیں {آ + ہیں (یائے مجہول)}
جمع غیر ندائی: آہوں {آ + ہوں(واؤ مجہول)}
معانی
ترمیمتکلیف میں گہری سانس لینے یا کراہنے کی آواز۔
"اس تکبیر میں آہ کی شان تھی اور حملہ ناتواں تھا۔" [1]
معانی2
ترمیمحرف فجائیہ [2]
جمع: آہیں {آ + ہیں (یائے مجہول)}
کلمہ افسوس و حسرت، مترادف : ہائے وائے، افسوس، حیف، اف۔
"آہ وہ جاں گسل لمحہ جب میں اس کے برابر ایک گز کے فاصلے سے نکلا۔" [3]
مترادفات
ترمیماَفْسوس حَیف گِرْیَہ کَراہ اُف نَوحَہ
مرکبات
ترمیمآہِ جِگَر، آہِ جِگَر سوز، آہِ دِلْدوز، آہِ رَسا، آہِ زَناں، آہِ سَحَر، آہِ سَرْد، آہِ شَب، آہِ فِشاں، آہِ آتِشْبار، آہِ سوزاں، آہِ نِیم شب، آہ و بُکا، آہ و زاری، آہ و فُغاں
روزمرہ جات
ترمیمآہ کرنا
منہ سے آہ کی آواز نکالنا، کراہنا۔
؎ اے سوز دل کہاں کی بھری تھی یہ دل میں آگ
جب آہ کر چکا تو میں اک موج دود تھا [4]
آہ لینا
کسی کو ستا کر اس کی بد دعا لینا۔
؎ اے جان دل جلا کے نہ لیجے کسی کی آہ
آنچ آتی ہے جو آگ سے شعلہ اٹھائیے [5]
آہ نکلنا
منہ سے آہ کی آواز نکلنا، مصیبت میں کراہنا۔
؎ سب خون دل کا چاہے آنکھوں کی راہ نکلے
اتنا مگر نہ چھیڑو منہ سے جو آہ نکلے [6]
آہ اٹھنا
دل سے آہ نکلنا
؎ سینے سے پرسوز آہیں اٹھتی ہیں اے ہم نشیں
لب پہ آکر یہ جو نکلیں بے اثر تو کیا کروں [7]
آہ بھر کر رہ جانا
ضبط غم کرنا، کلیجا تھام کر رہ جانا
؎ کرتا جو شیرخوار کا دیکھا لہو میں تر
اک آہ بھر کے رہ گئے سلطان بحر و بر [8]
آہ بھرنا
آہ کرنا، کلمہ آہ منہ سے نکالنا، کراہنا۔
؎ سعادت کا جو طالب ہے کھلا رکھ چشم عبرت کو
اثر دکھلائے گا یہ نقش ہستی آہ بھرنے سے [9]
آہ پڑنا
مظلوم کی آہ و فریاد سے ظالم کا دکھ میں مبتلا ہونا، بد دعا لگنا۔
؎ جلال آہ تری پڑ چکی رقیبوں پر
بھلا یہ تیر کلیجے کے پار کیا ہو گا [10]
آہ خالی نہ جانا
فریاد کا اثر ہونا
؎ ہر صبح ترا روے منور نظر آیا
خالی نہ گئی ایک مری آہ سحرگاہ [11]
آہ کر کے رہ جانا
دل مسوس کر رہ جانا، صبر کے سوا کچھ نہ کر سکنا، کلپ کے رہ جانا۔ (فرہنگ آصفیہ، 328:1)
رومن
ترمیمAah
تراجم
ترمیمانگریزی: Sigh; inter alas! Oh ; dear! ; Ah!
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1910ء، فلپانا، شرر، 171 ) 2 ^ ( مؤنث - واحد ) 3 ^ ( 1936ء، پریم چند، واردات، 157 ) 4 ^ ( 1913ء، گلکدہ، عزیز، 37 ) 5 ^ ( 1844ء، نسیم لکھنوی، دیوان، 28 ) 6 ^ ( 1900ء، صفی، دیوان، 124 ) 7 ^ ( 1921ء، اکبر، کلیات، 23:2 ) 8 ^ ( 1971ء، مرثیہ، بدر الہ آبادی، 9 ) 9 ^ ( 1921ء، اکبر، کلیات، 228:1 ) 10 ^ ( 1909ء، جلال، نظم نگاریں، 38 ) 11 ^ ( 1867ء، رشک (نوراللغات)، 212:1 )