آہن
آہَن {آ + ہَن} (فارسی)
فارسی زبان میں اسم جامد ہے۔ اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی کے ساتھ ہی ماخوذ ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 1649ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم مادہ (مذکر - واحد)
جمع غیر ندائی: آہَنوں {آ + ہَنوں (و مجہول)}
معانی
ترمیملوہا، فولاد۔
"اور ہاں لوہ چون، ذرات آہن جن پر پھولوں کی ہستی کا مدار ہے ڈھونڈنا ضروری ہے۔"[1]
انگریزی ترجمہ
ترمیمIron
مترادفات
ترمیمبَیْٹھَک لوہا فَولاد اسپات
مرکبات
ترمیمآہَن بار، آہَن پوش، آہَن تاب، آہَن جان، آہَن دِل، آہَن گُذار، آہَن گَر، آہَن گوں، آہَن گُداز
روزمرہ جات
ترمیمآہن میں غرق ہونا
سر سے پاءوں تک ہتھیاروں سے لیس ہونا، بہمہ وجوہ مسلح ہونا۔
؎ دیکھے جہاں جری اسی جانب گزر کیا آہن میں جو تھے غرق انھیں خوں میں تر کیا [2]
رومن
ترمیمAahan
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1912ء، سی پارۂ دل، 49:1 ) 2 ^ ( 1875ء، مونس، مراثی، 3، 59 )