آہ و بکا
آہ و بُکا {آ + ہو (و مجہول) + بُکا}
فارسی زبان سے ماخوذ اسم آہ کے ساتھ و بطور اردو حرف عطف لگانے کے بعد عربی زبان سے ماخوذ اسم بکا ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ 1860ء میں کیف کی کتاب "آئینہ ناظرین" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت (مؤنث)
معانی
ترمیمرونا پیٹنا، گریہ و زاری، نوحہ و فریاد۔
؎ جیے اگر تو کسی نے بھی کی کچھ نہ پروا
مرےاگر تو کسی نے بھی کی نہ آہ و بکا [1]
رومن
ترمیمaah o buka
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( روح رواں، 1926ء، 32 )