آیت الکرسی
آیَتُ الْکُرْسی {آ + یَتُل (ا غیر ملفوظ) + کُر + سی} (عربی)
عربی زبان سے اسم آیت کے ساتھ ال حرف تخصیص لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم کرسی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ 1609ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم معرفہ (مؤنث - واحد)
معانی
ترمیمچند آیتیں جو تیسرے پارے (تلک الرسل) کے آغاز میں اللہ لا الہ الا ہو، سے شروع ہو کر ہم فیھا خالدون پر ختم ہوتی ہیں (اور عموماً دفع بلا و مصیبت کے لیے پڑھی جاتی ہیں)۔
"کل اتفاق سے بڑا سا ماموں (سانپ) نکلا اور ان کی زیر پائی کے پاس کنڈلی مار کے بیٹھ رہا بس دیکھتے ہی گھگی بندھ گئی ہزار ہزار باد کرتی ہیں نہ ناد علی یاد آتی ہے نہ آیت الکرسی...." [1]
رومن
ترمیمaaiat u alkursi
حوالہ جات
ترمیم1^ ( اودھ پنچ، لکھنو، 1928ء، 13، 6:12 )