آیت مطلق
آیَتِ مُطْلَق {آ + یَتے + مُط + لَق} (عربی)
عربی زبان سے ماخوذ اسم آیت کے ساتھ کسرہ صفت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم صفت مطلق ملانے سے مرکب بنا۔ اور بطور اسم مستعمل ہے 1860ء میں "فیض الکریم تفسیر قرآن العظیم" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: آیاتِ مُطْلَق {آ + یا + تے + مُط + لَق}
معانی
ترمیمقرآن مجید میں آیت کا وہ گول نشان جس پر چھوٹی سی ط بنی ہوتی ہے (اس پر ٹھہرنا اور اسے اگلی آیت سے ملا کر نہ پڑھنا واجب ہے)، پکی آیت؛ (مجازاً) قطعی حکم یا فیصلہ۔ "آپ سمجھتے ہوں گے کہ ہم نے بھی اکثر آیت مطلق ہی سے کام لیا، مگر ایسا نہیں ہوا۔" [1]
انگریزی ترجمہ
ترمیمmarks stop, pause (used in the Quran only, and differing from a simple ayat in being a compulsory pause)
رومن
ترمیمaaiat e mutlaq
حوالہ جات
ترمیم1۔ ^ ( 1919ء، خطوط محمد علی، 76 )